اسلام آباد: پاکستان نے ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد سے متعلق بھارتی عدالت کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔ بھارتی عدالت نے ناکافی شہادتوں کے باعث بابری مسجد کیس کے تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا ہے اور فیصلے میں کہا کہ بابری مسجد گرانے کا واقعہ اچانک ہوا جبکہ بابری مسجد گرانے کے لیے کسی منصوبہ بندی کے ثبوت نہیں ملے۔ بھارتی عدالت نے بابری مسجد شہادت کیس کے تمام ملزمان کو بری کر دیا
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی عدالت کے فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ بی جے پی کی ہندو نواز حکومت اقلیتوں کو روز اول سے نشانہ بنا رہی ہے اور بھارتی عدالت کے فیصلے سے بھارت سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی عدالت نے اس فیصلے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینیئر رہنما ایل کے ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی سمیت دیگر کو بری کر دیا ہے۔
ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد کو ہندو انتہاپسندوں نے 6 دسمبر 1992 کو شہید کیا تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ بابری مسجد کی زمین ہندوؤں کے حوالے بھی کرچکی ہے۔
ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد کے دو مقدمے عدالت میں زیر سماعت تھے۔ ایک مقدمہ زمین کی ملکیت کا تھا جس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے گذشتہ برس نومبر سناتے ہوئے یہ قرار دیا کہ وہ زمین جہاں بابری مسجد تھی وہ مندر کی زمین تھی۔ اسی مقام پر دو مہینے قبل نریندر مودی نے رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
دوسرا مقدمہ بابری مسجد کے انہدام کا تھا۔ چھ دسمبر 1992 کو ایک بڑے ہجوم نے بابری مسجد کو منہدم کر دیا تھا۔ یہ مسجد پانچ سو برس قبل انڈیا کے پہلے مغل بادشاہ ظہیرالدین بابر کے دور میں تعمیر کی گئی تھی۔ ہندو کارسیوکوں کا ماننا تھا کہ یہ مسجد ان کے بھگوان رام چندر کے جائے پیدائش کے مقام پر تعمیر کی گئی تھی۔