دبئی: خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات نے دو برس کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی نشست کے لیے امیدوار بننے کا اعلان کر دیا ہے۔
متحدہ عرب امارات 2022-2023 کے لیے سلامتی کونسل کا رکن بننا چاہتا ہے۔ امارتی وزیر خارجہ شیخ عبداللّٰہ بن زاید نے یہ اعلان گزشتہ روز نیو یارک میں جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات اپنے ان اصولوں اور نقش قدم کی پیروی جاری رکھے گا جو اس نے بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام کی خاطر کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ تعاون کیلئے اپنی بنیادوں میں استوار کئے تھے ۔ متحدہ عرب امارات کو ان سنجیدہ چیلنجز اور ذمہ داریوں کا ادراک ہے جن کا سلامتی کونسل کا رکن ہونے کے ناطے سامنا ہوتا ہے اور متحدہ عرب امارات ریاستوں کو درپیش اہم امور کو عزم و حوصلہ سے حل کرانے کیلئے اہم ذمہ داری کا احساس رکھتا ہے اور اپنے اس عزم کا ایک بار پھر اعادہ کرتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عرب خطہ کے تناظر میں بحرانوں کے بارے میں متحدہ عرب امارات کا افہام و ادراک بہت اہم ہے جبکہ اس تناظر میں عرب امارات کے دیگر ممالک سے تعلقات بھی اہمیت کے حامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عرب امارات بحرانوں کے مستقل حل کو تلاش کرنے اور ایسے اہداف کے حصول میں علاقائی تنظیموں کو ساتھ لے کر چلتا رہے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران ہیں جن کے پاس ویٹو کا اختیار ہے اور ان میں امریکا، چین، روس، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بننے کے لیے مہم کا فوکس شراکت داری کو بڑھانا، ایجادات میں اضافہ اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنا ہو گا۔
عرب امارات اس سے قبل 1986 اور 1987 میں بھی سلامتی کونسل کا رکن رہ چکا ہے۔ رکنیت کے لیے ووٹنگ کا آغاز جون 2021 میں ہو گا اور امیدواروں کو جیت کے لیے جنرل اسمبلی کے دو تہائی سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔