ہاتھرس گینگ ریپ متاثرہ لڑکی کی آخری رسومات والدین کی غیر موجوگی میں ادا 

ہاتھرس گینگ ریپ متاثرہ لڑکی کی آخری رسومات والدین کی غیر موجوگی میں ادا 

 
نیو دہلی: یوپی پولیس نے سنگدلی کی انتہا کر دی، ہاتھرس گینگ ریپ متاثرہ لڑکی کی آخری رسومات رات کے اندھیرے میں والدین اور رشتے داروں کی غیر موجوگی میں ہی ادا کر دیں۔

تفصیلات کے مطابق والدین اور رشتے دار پولیس سے لڑکی کی لاش حاصل کرنے کیلئے منت سماجت کرتے رہے۔ لیکن بے حس پولیس نے اُن کی ایک نہ سنی اور لاش کو کسی نامعلوم مقام پر لے جا کر اُس کی آخری رسومات ادا کر دیں۔

 
 
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اسلام مخالف پروپیگنڈے کی روک تھام کا عالمی دن مقرر کیا جائے:شاہ محمود قریشی
 
کیمرے کی آنکھ نے ان دل دہلانے والے مناظر کو اپنی گرفت میں کر لیا ہے، جس میں متاثرہ افراد کے اہل خانہ پولیس سے التجا کرتے نظر آرہے ہیں۔

خودہلاک افراد کے لواحقین لاش لے جانے والی ایمبولینس کے سامنے کھڑے ہوئے اور کار کے بونٹ پر لیٹ گئے لیکن پولیس اہلکاروں نے انہیں ہٹا کر آخری رسوم ادا کردی۔ متاثرہ لڑکی کی والدہ ایمبولینس کے سامنے سڑک پر لیٹ گئی تھیں، لیکن پولیس نے ان کو ہٹادیا اور وہاں سے روانہ ہوگئی ۔

مقتولہ کی والدہ آخری رسوم کے بعد بے بسی اور لاچاری سے رو پڑی۔ متاثرہ لڑکی کے بھائی کا الزام ہے کہ پولیس زبردستی لاش کو اٹھا کر گھر سے دور لے گئی اور خاموشی سے اس کی آخری رسوم ادا کر دی۔ پولیس کی اس کارروائی کے خلاف مقتول کے والد اور بھائی دھرنے پر بیٹھ گئے۔

  
اس کے بعد ، پولیس افسران نے انہیں کالی اسکارپیو میں بیٹھایا اور انہیں کہیں اور لے گئے۔ اس دوران گائوں والوں نے پولیس کارروائی پر بھی احتجاج کیا۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں پولیس کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ دلت لڑکی سے اجتماعی زیادتی کے بعد اس کی موت سے بھارت میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شوبز شخصیات کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی مودی سرکار سے جلد از جلد لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع ہتراس میں 14 ستمبر کو پیش آیا تھا جہاں اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے 4 ہندو نوجوانوں نے ایک 19 سالہ دلت لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

 
لائسنس بحالی درخواست،لاہور ہائیکورٹ نے سول ایوی ایشن کو پائلٹ کیخلاف مزید ایکشن سے روک دیا
 
متاثرہ لڑکی کو اترپردیش میں ابتدائی طبی امداد کے بعد شدید زخمی حالت میں مزید علاج کے لیے نئی دہلی کے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دم توڑ گئی تھی۔

پولیس کے مطابق اجتماعی زیادتی کے الزام میں 4 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

لڑکی کے بھائی نے برطانوی میڈیا کو اپنی بہن کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ واقعے کے ابتدائی 10 روز تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی تھی اور اس کی بہن کئی دن تک ہسپتال میں زندگی کی جنگ لڑتی رہی۔

لڑکی کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ واقعے کا مرکزی ملزم علاقے میں دلت افراد کو ہراساں کرتا رہتا ہے۔ 
اترپردیش کی سابق وزیراعلیٰ اور دلت رہنما مایاوتی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ متاثرہ خاندان کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے اور مجرموں کو جلد ازجلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

خیال رہے کہ دلتوں کا شمار بھارت کی پسماندہ ترین ذات میں ہوتا ہے اور ذات پات میں تقسیم بھارتی معاشرے میں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کا کسی دلت کو چھونا بھی ممنوع ہے۔