بابری مسجد کیس :لکھنؤ کی عدالت نے تمام ملزمان کو بری کردیا

09:48 AM, 30 Sep, 2020

 لکھنؤ: اٹھائیس برس بعد لکھنؤ کی عدالت نے  بابری مسجد انہدام کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے  مقدمے میں نامزد 32ملزمان کو بری کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق  28سال بعد بابری مسجد کیس میں لکھنؤ کی عدالت نے متنازعہ فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا اور لکھا کہ بابری مسجد انہدام کا منصوبہ طے شدہ نہیں تھا ۔لکھنو کی عدالت  میں  فیصلے کےوقت چھ کے علاوہ تمام ملزمان موجود تھے۔ 

ملزمان میں  بی جےپی کے سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن ایڈوانی، سابق وزرا مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور  کلیان سنگھ سمیت کئی سینئر سیاستدان نامزد تھے۔


یاد رہے کہ 6دسمبر1992 بھارتی  مسلمانوں کیلئے سیاہ ترین دن ہے جب انتہاپسند ہندوؤں نےتاریخی بابری مسجد کو شہید کیا۔ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد کے2مقدمے عدالت میں زیر سماعت تھے،ایک مقدمہ زمین کی ملکیت کا تھا جس کا فیصلہ  بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس نومبرمیں  سناتے ہوئے یہ قرار دیا کہ  جہاں بابری مسجد تھی وہ مندر کی زمین تھی جہاں 2ماہ قبل  وزیر اعظم نریندر مودی نے  رام مندر کا سنگ بنیاد رکھی ہے ۔

دوسرا مقدمہ بابری مسجد کے انہدام کا ہے،یہ مسجد پانچ سو برس قبل انڈیا کے پہلے مغل بادشاہ ظہیرالدین بابر کے دور میں تعمیر کی گئی تھی۔ ہندو کارسیوکوں کا ماننا ہے کہ یہ مسجد ان کے بھگوان رام چندر کے جائے پیدائش کے مقام پر تعمیر کی گئی تھی،ابتدائی طور پر 48 لوگوں کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ تین عشروں سے جاری اس کیس کی سماعت کے دوران 16 ملزمان انتقال بھی کر چکے ہیں۔

مزیدخبریں