کراچی:سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر نے کہا ہے کہ ملکی قرض جی ڈی پی کا 80 فیصد ہوگیا۔
کراچی میں سیمینار سے خطاب کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کو کرنٹ اکاﺅنٹ اور مالیاتی خساروں جیسے دو اہم مسائل کا سامنا رہا ہے، ماہانہ 2ارب ڈالر کرنٹ اکاونٹ خسارہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہواتھا، 2014 سے 2017 کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ ماہانہ 2 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کو دوسرا بڑا مسئلہ مالیاتی خسارہ ہے، بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائربھی تسلسل سے گرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھنے کا سبب بیرونی اور اندرونی وجوہات ہیں، چیلنجز سے نمٹنے کے لیے شرح مبادلہ اور شرح سود سے متعلق اقدامات اٹھائے گئے، شرح مبادلہ اقدامات کے تحت روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی، ملکی قرض جی ڈی پی کا 80 فیصد ہوگیا ہے، روپے کی قدر میں کمی کے بعد برآمدات میں بہتری ہونا شروع ہوئی ہے.
گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی برآمدات کا حجم 12 فیصد تھا جو اب بڑھ کر 27 فیصد تک پہنچ گیا ہے،اب ماہانہ کرنٹ اکانٹ خسارہ مسلسل گھٹ کر نصف سے بھی کم ہوگیا ہے، مئی 2019 میں ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے طلب و رسد کیتابع رکھا گیا، سٹیٹ بینک ایکسچینج ریٹ پر نظر رکھے ہوئے ہے ضرورت کے تحت ایکسچینج ریٹ سے متعلق اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔