ریاض: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی۔
تفصیلات کے مطابق محمد بن سلمان نے کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل سعودی اہلکاروں کے ہاتھوں ہوا اور بطور سعودی رہنما اس ذمہ داری کو قبول کرتا ہوں جبکہ آئندہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ایسا کوئی واقعہ نہ ہو۔محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ میں نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے احکامات جاری نہیں کئے ،جمال خاشقجی کا قتل ایک سفاک جرم اور ایک سنگین غلطی ہے ۔
سعودی ولی عہد نے امریکی ٹی وی کو انٹرویودیتے ہوئے کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل سعودی حکومت کے اہلکاروں کے ہاتھوں ایک سعودی شہری کا قتل ہے ،سعودی رہنما ہونے کی حیثیت سے صحافی کے قتل کی مکمل ذمے داری لیتا ہوں ،شہزادہ محمد بن سلمان کا کہناتھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں ہرممکن اقدامات کروں گاکہ آئندہ ایسی غلطی نہ دہرائی جائے ۔سعودی ولی عہد نے کہا کہ قتل کا الزام ثابت ہونے پر ملزموں کو عہدے کی پرواہ کئے بغیر سزا دیں گے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ جنگ عالمی معیشت کے لیے تباہ کن ہوگی اور وہ چاہیں گے کہ علاقائی حریف کے ساتھ کشیدگی اس حد تک نہ جائے۔
امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کے پروگرام ’60 منٹس‘ میں نشر کئے گئے انٹرویو میں محمد بن سلمان نے کہا کہ ’اگر دنیا نے ایران کو روکنے کے لیے سخت اقدامات نہ کئے تو کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا اور عالمی مفادات خطرے میں پڑ جائیں گے۔‘
سعودی ولی عہد کا ایران کے ساتھ جنگ کی صورت میں عالمی معیشت کو لاحق خطرے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’تیل کی سپلائی متاثر ہوگی اور تیل کی قیمتیں اس حد تک بڑھ جائیں گی کہ ہم نے اپنی زندگی میں کبھی اس کا تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ خطہ عالمی توانائی کی ضروریات کا 30 فیصد سپلائی کرتا ہے اور تقریباً 20 فیصد عالمی تجارت کی گزرگاہ ہے۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ خطہ عالمی معیشت میں چار فیصد حصہ دار ہے، تصور کریں اگر یہ تینوں چیزیں بند ہو جاتی ہیں تو کیا ہوگا۔
شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب عالمی معیشت کی مکمل تباہی ہوگا صرف سعودی عرب یا مشرق وسطیٰ کی معیشت کی نہیں۔