لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 56 شہروں میں جائیداد کی قیمتوں میں 80 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق یکم نومبر 2023 سے ہوگا۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمد لنگڑیال نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد ریونیو میں اضافہ اور سرمایہ کاری کو معیشت کے زیادہ پیداواری شعبوں کی طرف منتقل کرنا ہے۔ اس بار 12 نئے شہروں، بشمول بنوں، چنیوٹ، کوٹلی ستیاں اور گھوڑا گلی، کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
حکومت نے پہلے ہی موجودہ بجٹ میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر مختلف نئے ٹیکس عائد کیے ہیں، اور یہ قیمتیں 2018، 2019، 2021 اور 2022 میں بھی ایڈجسٹ کی جا چکی ہیں۔
ایف بی آر نے اپنی ویب سائٹ پر نئی قیمتیں شائع کرنا شروع کر دیا ہے، اور رپورٹ کے وقت تک تقریباً دو درجن شہروں کی فہرست اپ ڈیٹ ہو چکی تھی۔ لنگڑیال نے کہا کہ کئی ممالک میں ٹیکس کی بنیاد لین دین کی قیمت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر انکم ٹیکس آرڈیننس کے مختلف سیکشنز کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکس جمع کرتا ہے، اور گزشتہ بجٹ میں جائیداد کی خرید و فروخت پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی عائد کی گئی ہے۔
ایف بی آر 2016 سے شہری مراکز میں جائیداد کی مارکیٹ قیمتوں کا تعین کر رہا ہے، جبکہ 1899 کے سٹیمپ ایکٹ کے تحت قیمتوں کی فہرستیں ڈسٹرکٹ کلکٹر جاری کرتے ہیں۔ لنگڑیال نے کہا کہ قیمتوں میں حالیہ اضافہ مارکیٹ کی توقعات سے کم ہے، اور اس کے لیے درمیانی قدر کے پلاٹ کو بینچ مارک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔