لاہور:’سن ونجلی دی مٹھڑی تان وے‘ ، فلم ہے " ہیر رانجھا" ، اس کا یہ گانا جب بھی سنا جائے تو فلم کی اداکاروں کے ساتھ ساتھ خواجہ خورشید انور کا نام بھی ضرور لیاجائے گا۔ اس گانے کی دھن خواجہ خورشید انور کی ہے۔ لازوال دھنوں کے خالق خواجہ خورشید انور کی آج 40 ویں برسی ہے۔ موسیقی کی دنیا خواجہ خورشید انور کے نام کے بغیر ادھوری ہے۔ واجہ خورشید انور کی خاص بات یہ تھی کہ وہ ماچس کی ڈبیا پر دھن تخلیق کردیاکرتے تھے۔ 30 اکتوبر 1984 کو دنیا سے رخصت ہونے والے خواجہ صاحب کو آج ان کی لازوال دھنوں اور گیتوں کی وجہ سے ٹریبیوٹ پیش کیا گیا۔
خواجہ خورشید انور 21 مارچ 1912ء کو پیدا ہوئے۔ 1935ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم اے کرنے کے بعد 1936ء میں آئی سی سی کا امتحان پاس کرکے سول سروس میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہوئے۔ 1939ء میں انہوں نے آل انڈیا ریڈیو سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا۔
انہوں نے ہارمونیم یا کسی دوسرے ساز کے بجائے ماچس کی ڈبیا پر بھی مقبول دھنیں تخلیق کیں۔ ممبئی سے لاہور منتقل ہونے کے بعد خواجہ خورشید نے مجموعی طور پر 28 فلموں کی موسیقی ترتیب دی، جن میں "کوئل"، "چنگاری"، "گھونگھٹ"، "ہمراز"، "انتظار" اور "ہیررانجھا" شامل ہیں۔ خاص طور پر فلم "ہیررانجھا" کا گیت "سن ونجلی دی مٹھڑی تا ن وے" انہیں لازوال شہرت بخشتا ہے۔
خواجہ خورشید انور نے بطور ہدایت کار بھی کئی کامیاب فلمیں بنائیں، جن میں "ہمراز"، "چنگاری" اور "گھونگھٹ" شامل ہیں۔ حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں 1980ء میں ستارہ امتیاز دیا گیا، جبکہ 1982ء میں انڈین فلم انڈسٹری کی طرف سے انہیں ایوارڈ سے دیا گیا۔
خواجہ صاحب کی دوستی معروف ادیبوں جیسے استاد دامن، راجندر سنگھ بیدی اور فیض احمد فیض کے ساتھ رہی، جس کی وجہ سے ان کے فن میں مختلف شعبوں کی جھلک ملتی ہے۔ آج، 30 اکتوبر کو، ہم اس مایہ ناز موسیقار کو یاد کرتے ہیں اور ان کے فن کی خوشبو کو ہمیشہ زندہ رکھنے کا عزم کرتے ہیں۔