اسلام آباد : صدر پاکستان آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت خصوصی عدالت (اوورسیز پاکستانی پراپرٹی) اور ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی ہے۔
نئے قانون کے تحت وفاقی حکومت سمندر پار پاکستانیوں کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرے گی، جس کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کی جائے گی۔ یہ عدالتیں سمندر پار پاکستانیوں کی غیر منقولہ جائیداد سے متعلق درخواستوں کا جائزہ لیں گی، اور ان کے ججز کے پاس ڈسٹرکٹ کورٹ جج کے اختیارات ہوں گے۔
اس نئے قانون میں درخواستیں الیکٹرانک طریقے سے جمع کرانے کی بھی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اگر جوابدہ فریق دوسری بار بھی عدالت میں حاضر نہ ہوا تو عدالت اس کی عدم موجودگی میں کارروائی جاری رکھے گی۔
سمندر پار پاکستانیوں کو شواہد پیش کرنے کے لیے صرف دو مواقع دیے جائیں گے، اور وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بھی عدالت کی کارروائی میں شریک ہو سکتے ہیں۔
نئے قانون کے تحت عدالت درخواستوں کا فیصلہ 90 دن کے اندر کرے گی، اور متاثرہ شخص کو 15 دن کے اندر ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی اجازت ہوگی، جس کا فیصلہ بھی 90 دن میں کیا جائے گا۔ عدالت جوابدہ فریق کو پراپرٹی کی منتقلی سے روکے گی، اور فیصلے تک پراپرٹی کی منتقلی کی ممانعت ہوگی۔