ایکس پر غلط معلومات  شیئر کرنے والی پوسٹس'ریونیو شیئر 'کے لیے نااہل قرار

03:40 PM, 30 Oct, 2023

نیوویب ڈیسک

سان فرانسسکو: سوشل میڈیا کمپنی کے مالک ایلون مسک نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم  ایکس کے کراؤڈ سورس فیکٹ چیکنگ سسٹم کے ذریعے درست ہونے والی کسی بھی غلط معلومات والی پوسٹس اب "ریونیو شیئر کے لیے نااہل" ہوں گی۔

ایلون مسک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ منیٹائزیشن پالیسی میں معمولی تبدیلی کی جا رہی ہے؛ کمیونٹی نوٹس کے ذریعے درست ہونے والی کوئی بھی پوسٹ ریونیو شیئر کے لیے نااہل ہو جائے گی۔ 

مسک کا کہنا ہے کہ اس  تبدیلی کا مقصد "سنسنی خیزی پر درستگی کی ترغیب کو زیادہ سے زیادہ کرنا" ہے۔

ایلون مسک نے مزید کہا کہ تمام کوڈز اور ڈیٹا اوپن سورس ہے اس لیے اگر کوئی کمیونٹی نوٹس کو کو ہتھیار بنا کر  کسی شخص کو  ڈی مونوٹائز کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ بھی فوری طور پر واضح ہو جائے گا۔

کچھ صارفین نے تبدیلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیچر نہ صرف غلط معلومات کو درست کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہےبلکہ ضروری سیاق و سباق کو شامل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے چاہے ابتدائی پوسٹ میں کچھ بھی غلط نہ ہو۔

یاد رہے کہ کمیونٹی نوٹس فیچر کو سب سے پہلے ٹویٹر کے شریک بانی اور سابق چیف جیک ڈورسی نے 2021 میں گمراہ کن ٹویٹس کو ختم کرنے کے طریقے کے طور پر شروع کیا تھا۔

اب  سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اہل صارفین کمیونٹی نوٹس میں حصہ ڈالنے کے لیے سائن اپ کر سکتے ہیں، جس میں کسی بھی پوسٹ کے لیے سیاق و سباق کا ایک مختصر نوٹ شیئر کرنا شامل ہے، بشمول پوسٹ میں کی گئی غلطی کو درست کرنا یا ضروری معلومات فراہم کرنا جسے اصل پوسٹ کرنے والے صارف کی طرف سے چھوڑ دیا گیا ہو۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مطابق  اگر صارف نے حال ہی میں پلیٹ فارم کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور کم از کم 6 ماہ سے پلیٹ فارم پر موجود ہے، تو وہ اکاؤنٹ کمیونٹی نوٹس کے لیے سائن اپ کر سکتا ہے۔

جب سے ایلون مسک نے اکاؤنٹ منیٹائزیشن کر کے صارفین کو ریوینیو شیئر دینا  شروع کیا ہے تب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم نےغلط معلومات سے نمٹنے کے لیے جانچ پڑتال کا عمل تیز کر دیا ہے۔ 

واضح رہے کہ اسرائیل اور غزہ میں تنازعات کے بعد پلیٹ فارم کی غلط معلومات سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔یوروپی یونین نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ تنازعہ کے درمیان ٹویٹر نے متعلقہ حکام کی طرف سے واضح کر دینے کے بعد غلط مواد کو پلیٹ فارم سے ہٹانے میں دیر کی ہے۔ 

مزیدخبریں