لندن: پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر سابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف نے احتساب عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیاہے، اس سلسلے میں سابق وزیر اعظم جمعرات کو وطن واپس پہنچ جائینگے جبکہ نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں اتفاق کیا گیا ہے کہ مائنس نواز فارمولا کسی صورت قبول نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق لندن میں مسلم لیگ (ن) کے صدر سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ٗ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ٗوزیر خارجہ خواجہ محمد آصف اور دیگر لیگی رہنما شریک ہوئے ۔اجلاس کے دور ان ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال ٗ شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئی مائنس نواز فارمولا کسی صورت قبول نہیں ہے اور ملک میں کوئی ماورائے آئین اقدام بھی قبول نہیں ہوگا۔
اجلاس سے قبل میاں نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان سابق وزیر اعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسن نواز کے دفتر میں اہم ملاقات ہوئی جس میں شہبازشریف بھی شریک تھے۔میاں نوازشریف نے نیب ریفرنس میں 3 نومبر کو پیشی کیلئے وطن واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے اور وہ جمعرات کے روز وطن واپس پہنچ جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور میاں نوازشریف کے درمیان ملاقات میں نیب ریفرنسز سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
نوازشریف سے ملاقات کیلئے پہنچنے پر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وزیراعظم کی حیثیت نہیں آیا اور یہ کوئی سرکاری دورہ بھی نہیں ٗنجی دورے پر آیا ہوں۔سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ ذاتی نوعیت کی ملاقات تھی ، حکومت سے ایک دن چھٹی لی ہے، اب وطن واپس جارہاہوں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کے صدر نوازشریف جلد پاکستان میں ہونگے اور3 نومبر کو احتساب عدالت میں پیش ہونگے،عدالت میں جاری ٹرائل کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ فیئرٹرائل عدالت میں جاکردیکھیں میں اس پر کیا کہ سکتا ہوں ۔ اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ صرف ایک صوبے کے و زیراعلیٰ اجلاس میں شریک تھے،باقی کیوں نہیں؟اس کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ آپ نے بہت اچھا سوال کیا لیکن یہ وزرا ئے اعلی کا اجلاس نہیں تھا۔
اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ (ن) لیگ کو توڑنے اور شہباز شریف کو صدر لانے کی کوشش کی جارہی ہے جس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ (ن) لیگ کو کون توڑ رہا ہے، کون شہباز شریف کو صدر لا رہا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کو توڑنے والی بات صرف افواہ ہے ٗایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے مسلم لیگ (ن) کے منتخب کیا ہے اور وہی ہٹا سکتی ہے، ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکہ کیلئے پی آئی اے کی پرواز پہلے بند ہونی چاہئے تھی لیکن دیر سے بند ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایئر بلیو کا دس فیصد شیئر ہولڈر ہوں ، ایئر بلیو کا پرواز شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ محمد نواز شریف کی مشاورت سے ہی پارٹی آگے الیکشن میں جائیگی ، انہوں نے کہا کہ آگے الیکشن ہے پارٹی کو آگے لیکر چلنا ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا مطالبہ جائز ہے کہ فری اینڈ فیئر ٹرائل ہو۔