واشنگٹن:امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے کیوبا کے رہنما فیدل کاسترو کے قتل کے کئی منصوبے بنائے تاہم ان پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق جاری دستاویزات میں کیوبا کے رہنما فیدل کاسترو کے قتل کے لئے سی آئی اے کی جانب سے منصوبوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
دستاویزات کے مطابق جان ایف کینیڈی کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے اس قتل میں کیوبا کے ملوث ہونے کے امکانات کو مسترد کردیا تھا۔دستاویزات کے مطابق کمیٹی کے ارکان کا خیال تھا کہ فید ل کاسترو اگر ایسا کرتے تو جواب میں امریکا کیوبا کو تباہ کردیتا اور کاسترو یہ خطرہ مول نہیں لے سکتے تھے۔
دستاویزات میں 1964 میں جلاوطن کیوبنز کی ایک میٹنگ کا بھی ذکر ہے جس میں کاسترو کے سر کی قیمت ڈیڑھ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی۔تاہم اسے بہت زیادہ قرار دیا گیا اور ایک دوسری میٹنگ میں اسے کم کر کے ایک لاکھ ڈالر کردیا گیا جبکہ دوسرے رہنماں راول کاسترو اور چے گویرا کے قتل پر 20,20 ہزار ڈالر انعام رکھا گیا تھا۔
دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ سی آئی اے نے فیڈل کاسترو کے قتل کے مختلف منصوبے بنائے۔ ایک منصوبے کے تحت کاسترو کو تیراکی کا لباس دیا جانا تھا جس کے اندر خطرناک جلدی مرض کے جراثیم لگائے جانے تھے۔ ایک اور منصوبے کی تحت کاسترو کی تیراکی کے مقام پر زیر آب بارودی مواد پہنچانے کا منصوبہ بھی بنایا گیا مگر اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔
دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی سی آئی اے صدر جان ایف کینیڈی کے قاتل لی ہاروے اوسوالڈ کے بارے میں مشکوک تھی اور جس کی نگرانی بھی کی جارہی تھی۔امریکی ایف بی آئی نے ڈلاس کی پولیس کو دو مرتبہ تحریری طور پر اوسوالڈ کی جانب سے ممکنہ حملے کے خدشے کے بارے میں بتایا تھا۔
اس کے علاوہ جان ایف کینیڈی کے قتل کے محض دو دن بعد یہ خط بھی تحریر کیا تھا کہ اب خود اوسوالڈ کے قتل کا خطرہ ہے مگر یہ سب باتیں بیکار گئیں اور اوسوالڈ کو پولیس ہیڈکوارٹر کے اندر ہی فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔