لاہور: ایئر کوالٹی انڈیکس کی جانب سے آج ریکارڈ اعدادوشمار کے مطابق ماضی میں باغوں کا شہر کہلانے والے لاہور نے فضائی آلودگی میں دنیا بھر کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ شہر قائد کراچی آلودگی کے اعتبار سے آج ساتویں نمبر پر رہا۔
ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق آج لاہور کی فضا میں دنیا میں سب سے زیادہ آلودہ اور زہریلے مواد ریکارڈ کئے گئے۔ آج بروز پیر مورخہ 30 نومبر کو شہر لاہور کی فضا میں آلودگی کی بھرمار رہی۔ ہوا کی کوالٹی چیک کرنے والے پیمانے سے لاہور میں زہریلے ذرات کی مقدار چار سو تئیس پرٹیکیولیٹ میٹرز رہی۔
عالمی ادارے ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق آلودگی کے اعتبار سے آج بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی دوسرے جبکہ نیپال کا دارالحکومت کھٹمنڈو دوسرے نمبر پر رہا۔ نئی دہلی میں آلودگی کا تناسب دو سو انتیس جبکہ کھٹمنڈو میں ایک سو اٹھہتر پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کیا گیا۔
خیال رہے کہ عالمی وبا کے دوران جب دنیا بھر میں لاک ڈائون نافذ کیا گیا تو فضا میں زہریلے ذرات اور آلودگی کا خاتمہ ہو گیا تھا لیکن جیسے ہی پابندیاں ہٹیں تو فضا پھر سے آلودہ ہونا شروع ہو گئی۔
فضائی آلودگی کی بڑی وجہ ٹریفک اور فیکٹریوں سے نکلنے کا والا دھواں قرار دیا جاتا ہے۔ یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ انسان نے اپنے ہاتھوں ہی اپنی موت کا سامان تیار کر رکھا ہے۔
لاہور جسے کبھی باغوں کا شہر کہا جاتا تھا آج اس کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہونے لگا ہے۔ فیکٹریوں اور کارخانوں کا دھواں، بے ہنگم ٹریفک اور درختوں کی کٹائی بھی اس شہر میں آلودگی کی سب سے بڑی وجہ قرار دی جاتی ہے۔
طبی ماہرین بار بار خبردار کرتے رہے ہیں کہ اگر فضا میں زہریلے ذرات کا تناسب 100 سے تجاوز کر جائے تو اس سے انسانی صحت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہونا شروع ہو جاتے ہیں لیکن حالیہ رپورٹ میں لاہور کا تناسب اس سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔