واشنگٹن: عالمی وبا دنیا بھر میں اب تک 14 لاکھ 65 ہزار سے زائد قیمتی جانیں نگل چکی ہے۔ 6 کروڑ 30 لاکھ 66 ہزار سے زائد لوگ وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس وقت ایکٹو کیسز کی تعداد ایک کروڑ 80 لاکھ 59 ہزار کے قریب ہے۔
ترکی میں کرفیو کے باوجود کورونا کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جنوبی کوریا میں سال کے اختتام کے موقع پر ہونے والی پارٹیز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اٹلی، مغرب میں وبا سے متاثر ہونے والا پہلا ملک تھا جہاں اب تک وائرس سے 54 ہزار 363 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جو برطانیہ کے بعد یورپ کے کسی ملک میں اموات کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
امریکا میں ایک کروڑ پینتالیس لاکھ، چار ہزار 254 افراد اس وبا سے متاثر ہو چکے جبکہ اموات کی تعداد دو لاکھ 71 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ بھارت متاثرہ افراد کی تعداد کے اعتبار سے دوسرا ملک بن گیا ہے جہاں 93 لاکھ اکیاون ہزار 224 لوگ وائرس کے شکار ہو چکے۔ اب تک ایک لاکھ چھتیس ہزار 238 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
اعدادوشمار کے برازیل میں عالمی وبا سے ایک لاکھ 72 ہزار 833، برطانیہ میں 58 ہزار 245، فرانس میں 52 ہزار 325، جرمنی میں 16 ہزار 444، میکسیکو میں ایک لاکھ 5 ہزار سے زائد اور روس میں 39 ہزار 527 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ عالمی وبا کی دوسری لہر زیادہ خطرناک ہے جو نوجوانوں پر بھی برے وار کر رہی ہے۔ ویکسین کی فراہمی میں ابھی دیر ہے، اس لئے ایس او پیز پر عمل کرکے اس وبا سے بچا جا سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بار بار تلقین کی جا رہی ہے کہ ہاتھوں کی صفائی، ہینڈ سینی ٹائزرز کا استعمال، سماجی فاصلوں اور ماسک کے ضروری استعمال سے اس موذی مرض سے بچا جا سکتا ہے۔ وبا کی ادویات آنے کے بعد بھی لوگوں کو ان احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ناگزیر ہے، کیونکہ ویکسین کے آنے سے یہ وبا ختم نہیں ہوگی۔