بیجنگ: چین کو کوریائی تنازعے پر مستقبل کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے،جنگ کے حقیقی امکان پر چین کا تیار ہونا ضروری ہے،منصوبہ بندی میں شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیار، پناہ گزینوں کی آمد، سماجی آرڈر کی بحالی،تصادم کی صورت میں بحران کے بعد سیاسی انتظامات کو مد نظر رکھنا ہو گا، چینی فوج کو ضروری سہولیات اور مقامات کو محفوظ بنانے، پناہ گزین کے بحران اور ایٹمی اثرات کو روکنے، اور بین الاقوامی معاہدے میں اچھی حیثیت کو یقینی بنانے کے لئے تیزی سے آگے بڑھ کر کام کرنا ہو گا۔
چین کے معروف اخبار نے مختلف تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ پیکنگ یونی ورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر جیا کنگ گاؤ نے کہا ہے کہ چین کو کوریائی تنازعے پر مستقبل کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ چین کے لئے انتہائی اہم ہے کہ وہ ابھی سے ممکنہ جنگ کے حقیقی امکان پر تیار ر ہے ۔منصوبہ بندی میں شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیار، پناہ گزینوں کی آمد، سماجی آرڈر کی بحالی،تصادم کی صورت میں بحران کے بعد سیاسی انتظامات کو مد نظررکھے۔
جیلن یونی ورسٹی ناتھ کوریا کے ایک ماہر سن شنگ جی کا کہنا ہے کہ اس جنگ کے لئے ابھی ہمیں تیار رہنا ہو گا۔ کیونکہ سیؤل اور واشنگٹن دونوں اپنے اپنے موقف پر نہ صرف قائم ہیں بلکہ وہ اپنے قول اور افعال کے ذریعے کشیدگی کو بڑھاو دے رہے ہیں ۔ ایسے بیانات ممکنہ جنگ میں تبدیل ہو سکتے ہیں پہل جو بھی کرے نقصان کا اندازہ نہیں ۔ چین کو بھی اس جنگ کے لئے تیار رہنا چاہئے اس جنگ کا سب سے زیادہ اثر چین پر ہو گا۔
چینی فوج کو ضروری سہولیات اور مقامات کو محفوظ بنانے، پناہ گزین کے بحران اور ایٹمی اثرات کو روکنے، اور بین الاقوامی معاہدے میں اچھی حیثیت کو یقینی بنانے کے لئے تیزی سے آگے بڑھ کر کام کرنا ہو گا تاکہ بوقت ضرورت اسے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
چینی سرکاری ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل فوجی کمیشن کے نائب چیئرمین جنرل زی قلیانگ نے چین کے شمالی علاقے کا دورہ بھی کیا ہے۔