امریکی حکام حقانی نیٹ ورک سے متعلق کسی بھی خفیہ معلومات سے ہمیں آگاہ کریں ٗ ہم کارروائی کریں گے, شاہد خاقان عباسی

 امریکی حکام حقانی نیٹ ورک سے متعلق کسی بھی خفیہ معلومات سے ہمیں آگاہ کریں ٗ ہم کارروائی کریں گے, شاہد خاقان عباسی

ا سلام آباد: پاکستان نے ملک میں عسکریت پسند گروپوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے امریکی الزامات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ امریکی حکام حقانی نیٹ ورک سے متعلق کسی بھی خفیہ معلومات سے ہمیں آگاہ کریں ٗ ہم کارروائی کریں گے ٗافغانستان میں صدر ٹرمپ کی طرف سے فوجی دستوں کی تعداد میں اضافے اور حمایت پر مبنی پالیسی ناکامی سے دوچار ہو  گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعرات کوایک انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک سمیت اپنی سرحدوں کے اندر کسی بھی دہشت گرد گروپ کی موجودگی پر کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ اہم نے امریکی حکام سے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک سے متعلق کسی بھی خفیہ معلومات سے ہمیں آگاہ کیا جائے ہم اس پر کارروائی کریں گے تاہم دہشت گردی کے حملے سرحد پار سے کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے سرحد پار مداخلت روز کامعمول بن چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان وہ ملک ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ اگر ہمیں کوئی خفیہ معلومات فراہم کرتاہے تو ہم اس پر کارروائی کریں گے۔ یہ ہماری جنگ ہے ان کی نہیں۔ کوئٹہ میں سالوں سے مبینہ طور پر رہائش پذیر طالبان رہنماؤں کے خلاف پاکستان کی کارروائی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ اگر وہ واقعی یہاں ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔

وزیر اعظم نے پھر کہاکہ افغانستان میں صدر ٹرمپ کی طرف سے فوجی دستوں کی تعداد میں اضافے اور حمایت پر مبنی پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگی۔ انہوں نے افغان حکومت اور طالبان پر امن بات چیت کے لئے رضامند ہونے کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ ہم اس سلسلہ میں جس حد تک ممکن ہو مدد کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دو مرتبہ کوشش کی مگر مذاکرات کو سبوتاژ کردیا گیا۔

حافظ سعید کی رہائی سے متعلق عدالتی احکامات کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ عدالت کے تین رکنی بینچ نے ان کو رہا کرتے ہوئے کہاکہ ان کے خلاف کوئی الزامات نہیں اور آپ جانتے ہیں کہ ملکی قوانین موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ان الزامات کے حوالے سے کوئی ٹھوس چیز موجود ہے تو ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مقدمہ چلائیں لیکن یہ صرف الزامات ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بھی اس سلسلہ میں کوئی شواہد نہیں دیے ہیں۔

مصنف کے بارے میں