اسلام آباد: پولیس نے فیض آباد دھرنا ختم کرانے کے لیے کیے گئے آپریشن سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آپریشن شروع ہونے پر 80 فیصد علاقہ کلیئر کر لیا تھا تاہم احتجاجی مظاہرین ڈنڈوں، پتھروں اور دیگر آلات سے لیس تھے جب کہ راولپنڈی سے تازہ دم مظاہرین پہنچتے رہے۔ کھلی جگہ کی وجہ سے آنسو گیس کے شیل بھی اثر انداز نہ ہو سکے۔
پولیس 20 دنوں سے دھرنا کے مقام پر تعینات تھی جس کی وجہ سے پولیس فورس تھک چکی تھی اور پولیس کے مذہبی جذبات کو بھی ابھارا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھرنے کے مقام پر مختلف صوبوں کی پولیس اور ایف سی سمیت رینجرز تعینات تھی جب کہ مختلف سیکیورٹی اداروں میں رابطوں کا فقدان تھا۔ دھرنا ختم کرانے کے لیے کیے گئے آپریشن میں لگ بھگ ساڑھے پانچ ہزار پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا جس میں 173 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھرنے کے مقام پر الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا میں لمحے لمحے کی خبریں نشر اور شائع ہوتی رہیں جب کہ حساس معاملہ تھا جس کی وجہ سے زیادہ وقت مذاکرات پر لگا۔ احتجاجی مظاہرین نے پریڈ گراؤنڈ منتقلی کا وعدہ کیا تھا جو پورا نہ ہوا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں