ایک طالبعلم نے حادثاتی طور پر ایسی بیٹری تیار کرلی ہے جو چار سو برس تک چلنے کے لیے کافی ثابت ہوسکتی ہے۔یہ ایجاد لگ بھگ حادثاتی طور پر ہوئی جس نے دنیا بھر کے سائنسدانوں کو دنگ کرکے رکھ دیا ہے۔کیلیفورنیا یونیورسٹی کی طالبہ مایا لی تھائی پی ایچ ڈی کررہی ہیں اور وہ عام ری چارج ایبل بیٹریوں کے بہتر نانو وائرز ڈیزائن کرنے کی کوشش کررہی تھیں۔
نانو وائرز بہت اچھے کنڈکٹرز ہوتے ہیں کیونکہ ان کی سطح پر الیکٹرونز موجود ہوتے ہیں مگر یہ بہت نازک بھی ہوتے ہیں اور چند چارج کے بعد ختم ہوجاتے ہیں۔اسی چیز پر مایا لی تھائی اور ان کے ساتھی تحقیق کررہے تھے اور سونے سے بنے نانو وائرز کو الیکٹر لیٹ جیل میں ایمبیڈ کررہے تھے۔اسی تجربے کے دوران انہوں نے حیران کن دریافت کی یعنی ایسی بیٹری جو تین ماہ تک دو لاکھ چارج سائیکلز کے باوجود بالکل ٹھیک کام کرتی رہی اور محقق کے مطابق یہ بیٹری ایک عام اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ کو 400 سال تک پاور دے سکتی ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے کیمسٹری فیکلٹی کے سربراہ رینالڈ پیننیر کا کہنا تھا ' یہ حیران کن ہے، عام طور پر بیٹریوں کی کارکردگی پانچ یا چھ ہزار چارج سائیکلز کے بعد تنزلی کا شکار ہوجاتی ہے یا زیادہ سے زیادہ سات ہزار چارج اس کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں'۔
سائنسدان ابھی تک جان نہیں سکیں کہ جیل اور گولڈ وائرس کا امتزاج ایک سپر بیٹری بناتا ہے مگر چونکہ سونا ایک بہت مہنگی دھات ہے لہذا اس بیٹری کو مارکیٹ میں لانے سے پہلے محققین دیگر متبادل اجزاءکو آزمانا چاہتے ہیں۔ابھی یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ ہمیشہ چلنے والی یہ پائیدار بیٹری کب تک ہم استعمال کرسکیں گے مگر اس کے اولین ٹیسٹ کافی متاثر کن ہیں۔