کراچی : عدالت عالیہ سندھ نے کہا ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے لیکن پہلے غیر قانونی بھرتیوں میں پکڑے جانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
سندھ ہائیکورٹ میں چیف جسٹس ہائیکورٹ سندھ سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاڑکانہ میں ترقیاتی فنڈز میں خورد برد کیس کی سماعت کی جس دوران ڈی جی نیب کے پیش نہ ہونے پر شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے مکمل ریکاڈز کے ساتھ 6 دسمبر کو طلب کیا گیا۔
ڈپٹی سیکرٹری بلدیات نے عدالت میں بیان دیا کہ نیب نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کے دفتر پر چھاپہ مارا اور 9,400 سے زائد فائلیں اور ملازمین کا اصل ریکارڈ ساتھ لے گئے اور تاحال واپس نہیں کیا گیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ غلام مصطفی نے کہا کہ لاڑکانہ کے محکمہ بلدیات میں غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے لیکن پہلے جو غیر قانونی بھرتیوں میں پکڑا گیا اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دوران سماعت انکشاف ہوا کہ مسلم خاکروب بھرتی ہوئے اور حکومت تسلیم کرتی ہے تو پھر انہیں نکالا کیوں نہیں گیا۔