بیجنگ :چین میں اس وقت 2کروڑ 30لاکھ سے زائد مسلمان آباد ہیں لیکن چینی حکومت نے ایک ایسی چیز پر پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے کہ جان کر ہر مسلمان کو دکھ ہو گا۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق چینی حکومت نے ملک میں حلال کھانوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔
چینی حکومت کا خیال ہے کہ حلال اشیاءکا پھیلتا ہوا دائرہ ملک میں شدت پسندانہ رجحان پیدا کر رہا ہے، لہٰذا اسے محدود رکھنے کے اقدامات زیر غور ہیں۔رپورٹ کے مطابق چین کے شعبہ مذہبی امور کے اعلیٰ عہدیدار وینگ ڑان کا کہنا تھا کہ ”حکومت اس معاملے پر بہت پریشان ہے کہ مذہب ملک کی سیکولر زندگی میں بہت زیادہ مداخلت کر رہا ہے۔
لہٰذا ہم حلال فوڈ کے تصور کو توڑنے مروڑنے اور پھیلانے کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنا چاہتے ہیں۔مسلمانوں کوبھی مذہبی شدت پسندی کی مخالفت کرنی چاہیے۔ چین میں اسلام کی ترقی چینی خصوصیات کے حامل نظام اشتراکیت کے ساتھ جڑی ہونی چاہیے۔
“وینگ ڑان کا مزید کہنا تھا کہ ”حلال فوڈ کی بعض بیرونی کمپنیاں حلال کھانوں کے تصور کو کچھ اس ڈھنگ سے بڑھاوا دے رہی ہیں کہ اس سے انتہاءپسندی کو فروغ مل رہا ہے۔“بیجنگ کی منزو یونیورسٹی کے پروفیسر ڑیانگ کن ڑن کا کہنا تھا کہ ”بعض غیرملکی کمپنیاں حلال فوڈ کے نام پر ایسے خیالات کا پرچار کر رہی ہیں جو چین کی قومی سلامتی، سماجی استحکام اور شہری اتحاد کے لیے خطرہ ہیں۔