استنبول:پاکستان کے قریبی دوست ملک ترکی کے جنوبی علاقے ادانا میں گرلز اسکول کے ہاسٹل میں آتشزدگی سے 12 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں سے بیشتر اسکول کی طالبات تھیں۔
مقامی حکام کا کہنا تھا کہ آگ ممکنہ طور پر بجلی کے نظام میں خرابی کے باعث لگی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے عمارت کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے بعد خوفزدہ طالبات کھڑکیوں کے ذریعے چھلانگ لگا کر خود کو بچانے کی کوشش کرنے لگیں۔حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ زیادہ تر افراد بالائی منزل کا دروازہ کھولنے میں ناکامی کے باعث آگ کی لپیٹ میں آکر ہلاک ہوئے۔آتشزدگی کے بعد ایمرجنسی سروسز کی گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر عمارت میں لگی آگ بجھانے کا کام شروع کردیا۔
ادانا ریجن کے گورنر محمود دیمارتس نے ترکی کے این ٹی وی چینل کو بتایا کہ واقعے میں 12 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 11 طالبات اور ایک اسکول ٹیچر شامل ہیں، جبکہ آتشزدگی کے باعث 22 افراد زخمی بھی ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی۔ ادانا کے گورنر کا کہنا تھا کہ آگ کے باعث چند خوفزدہ طالبات خود کو بچانے کے کھڑکی سے کودنے کے باعث زخمی ہوئی، تاہم ان میں سے کسی بھی حالت تشویشناک نہیں۔انہوں نے کہا کہ آگ پر تقریباً 3 گھنٹے بعد قابو پالیا گیا۔
محمود دیمارتس نے اس دعوے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا کہ آتشزدگی کے وقت ایمرجنسی کے دوران استعمال کیے جانے والا زینہ لاک تھا جس کے باعث طلبا اسے استعمال کرنے میں ناکام رہے۔ترکی کی ڈوگان نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والی طالبات کی عمریں 14 سال یا اس سے کم تھی۔