مبینہ دھاندلی کیس: این اے 48کے آزاد امیدواروں  مصطفیٰ نواز کھوکھر اور   علی بخاری کے فارم 45 میچ کر گئے

مبینہ دھاندلی کیس: این اے 48کے آزاد امیدواروں  مصطفیٰ نواز کھوکھر اور   علی بخاری کے فارم 45 میچ کر گئے

اسلام آباد: الیکشن ٹربیونل میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے این اے 46اور این اے 48 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اپیلوں پر سماعت   ہوئی۔ این اے 48کے آزاد امیدواروں  مصطفیٰ نواز کھوکھر اور   علی بخاری کے فارم 45 میچ کر گئے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے  این اے 46اور این اے 48 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف علی بخاری اور عامر مغل کی اپیلوں پر اہم سماعت کی۔ 

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ ریٹرننگ آفیسر 20تاریخ کو پیش کیوں نہیں ہوا؟الیکشن کمیشن نے فارم 45,46,47 کی سرٹیفائیڈ کاپی عدالت میں جمع کروا دیں،اس پر وکیل الیکشن کمیشن  نے کہا کہ ہمیں کچھ چیزیں ہائیکورٹ کے آرڈرز سے متعلق مل نہیں سکیں، اس پر  الیکشن ٹریبونل  کا کہنا تھا کہ ہم آرڈر کردیتے ہیں اپکو الیکشن ٹریبونل سے متعلق تمام چیزیں ملیں گی ۔

 اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے آر اوز کی عدم موجودگی پر حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی ریٹرننگ افسر ذاتی حیثیت میں پیش نہیں ہوئے 15 ہزار جرمانہ عائد ہوگا، یہ تو ہم نرم آرڈر کر رہے ہیں ابھی جیل نہیں بھیج رہے۔ 

ذرائع نے بتایا کہ الیکشن ٹریبونل نے دوران سماعت ایک ایک فارم 45 کا موازنہ شروع کیا تو این اے 48 سے جیتنے والے ن لیگی رہنما راجہ خرم نواز کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ ہمیں تصدیق شدہ فارمز نہیں ملے، جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسے ممکن ہے؟ الیکشن کمیشن جیتنے والے امیدوار کو تو ساری چیزیں مصدقہ مہیا کرتا ہے۔

ان ریمارکس کے ساتھ الیکشن ٹریبونل نے فارم 45 کی مصدقہ کاپیاں اور جواب جمع نہ کروانے پر ن لیگی رہنما راجہ خرم نواز اور ریٹرننگ آفسیر پر 15،15 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔ 

 الیکشن ٹریبونل نے دوران سماعت دیگر امیدواروں کے فارم 45 کا موازنہ کیا تو اس دوران مصطفی نواز کھوکھر اور پی ٹی آئی کے امیدوار علی بخاری کے فارم 45 میچ کرگئے، بعد ازاں الیکشن ٹریبونل نے اسلام آباد کے دونوں حلقوں کو الگ الگ کردیا اور ریمارکس دیئے کہ این اے 46 کی حد تک کیس کی سماعت ابھی باقی ہے۔

اپیلٹ ٹربیونل نے کامیاب امیدوار راجہ خرم نواز اور ریٹرننگ افسر پر 15،15 ہزار روپے جرمانہ کرتے ہوئے سماعت 11 جون تک ملتوی کردی گئی ۔

مصنف کے بارے میں