لاہور : آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے سوشل میڈیا پر خواتین سے بدسلوکی سے متعلق خبروں پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہت سی جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر انوش کا کہنا ہے کہ خدیجہ شاہ کو سپیشل ٹریٹ نہیں کیا جا رہا ۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے متعدد سوشل میڈیا پوسٹس کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا کہ ان میں سے کوئی بھی حالیہ واقعات کی نہیں ہے۔
آئی جی پنجاب پولیس نے کہا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ان کا ریکارڈ نادرا سے چیک کیا گیا۔ کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر ویڈیو یا تصاویر لگوائیں، جن کے ذریعے ان کو گرفتار کیا گیا۔ جیو فینسنگ کے ذریعے بھی لوگوں کا پتہ چلا۔ واٹس ایپ گروپس سے بھی پتہ چلا، جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ان میں ہدایات تھیں۔ گرفتار لوگوں نے بھی دوسرے ملزمان کے بارے میں بتایا۔
کسی نے کہا کہ جیل سے رہا ہونے والی خاتون کے جسم پر کٹ کے نشان تھے۔ جو لوگ جھوٹ بول رہے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے۔ خواتین سے لیڈی پولیس کے علاوہ کسی نے تفتیش نہیں کی کسی ایک خاتون کے ساتھ اگر زیادتی ہوئی تو ہم ذمہ دار ہوں گے۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود چودھری نے بتایا کہ میں جیل میں جا کر خواتین سے ملی ہوں، مرد اس حصے میں داخل ہی نہیں ہو سکتے جہاں خواتین موجود ہیں۔‘
ایس ایس پی نے بتایا کہ ہم کسی کو سپیشل ٹریٹمنٹ نہیں دے سکتے۔ انھوں نے کہا کہ خدیجہ شاہ کو دمہ کا مسئلہ تھا اور ان کو ضروری ادویات دی گئی ہیں۔