روس یوکرین جنگ پابندیوں کے بعد یورپی ممالک میں دراڑیں پڑنے لگیں 

روس یوکرین جنگ پابندیوں کے بعد یورپی ممالک میں دراڑیں پڑنے لگیں 

ماسکو :روس یوکرین جنگ کے بعد سے یورپی ممالک کی طرف سے ماسکو پر لگائی گئی پابندیوں کے بعد ایک دفعہ پھر روس پر نئی پابندیاں لگانے کیلئے یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا جہاں جرمنی کے وزیر اقتصادیات نے روس پر لگائی پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے سے یورپی ممالک کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ کے بعد جہاںایک طرف ماسکو پر یورپی ممالک کی طرف سے پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری ہے وہیں اب یورپی ممالک میں سے کئی ایک ممالک کا کہنا ہے کہ ماسکو پرپابندیاں لگانے سے ان کو بھی معاشی پابندیوں کا سامنا ہے جس میں روس کی طرف سے دئیے جانے والا تیل اور گیس کی پابندیاں سر فہرست ہیں ۔

جرمن وزیر اقتصادیات نے اس خدشہ کا اظہار آج سے شروع ہونے والے یورپی یونین کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے قبل کیا ہے، جس میں روس پر نئی پابنیاں لگانے کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔ اس دو روزہ اجلاس میں روس سے تیل خریدنے پر پابندی اور روسی توانائی پر انحصار تیزی سے کم کرنے کیلئے مشترکہ لائحہ اپنانے پر غور کیا جائے گا۔

روبرٹ ہیبیک  نے کہا کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ہم نے دیکھا جب یورپ نے متحد ہو کر ردعمل دیا تو کیا ہوا، میں امید کرتا ہوں یہ اتحاد اسی طرح جاری رہے، لیکن ایسا ممکن نظر نہیں آتا یہ اتحاد ابھی سے ہی ریزہ ریزہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ اب بھی بڑی اقتصادی طاقت ہے اگر ہم متحد ہو جائیں تو اس طاقت کو استعمال کر سکتے ہیں۔

اجلاس سے قبل ہی روسی تیل کی درآمد پر پابندیوں کی نئی تجویز کو ہنگری کی جانب سے بلاک کیا جا رہا ہے۔ ہنگری کا زیادہ تر انحصار روس سے درآمد تیل پر ہے اور وہ 65 فیصد تیل روس سے خریدتا ہے، ہنگری کا موقف ہے کہ تیل کی درآمد پر پابندی ان کی معیشت کیلئے مہلک ثابت ہوگی۔