ہیلسنکی: یورپ کے معروف ملک فن لینڈ سے ایک دلچسپ خبر سامنے آئی ہے جہاں کی خوبرو وزیراعظم کو صرف اس لئے تحقیقات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے عوامی ٹیکس کے پیسوں سے ناشتہ نوش فرمایا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فن لینڈ کے قوانین کی باریکیوں نے پوری دنیا کو اس کی تعریف پر مجبور کر دیا ہے کہ ایک ملک اپنی وزیراعظم سے کھانا کھانے جیسی بظاہر معمولی سی چیز کا بھی حساب لیا جا سکتا ہے کہ اس میں عوام کا پیسہ تو کہیں خرچ نہیں ہوا۔
فن لینڈ کی خاتون وزیراعظم نے اپنے خلاف ہونے والی ان تحقیقات کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس معاملے میں بھرپور تعاون کریں گی۔
اس تحقیقات کے منظر عام پر آتے ہی اب فن لینڈ میں بھی یہ بحث چھڑ چکی ہے کہ آیا ہمارے حکمران عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے کھانا کھا سکتے ہیں یا نہیں؟ بعض لوگ اسے غیر قانونی بھی قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ اتنی معمولی چیزوں پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ تمام معاملہ ایک اخبار میں چھپنے والی رپورٹ کے بعد سامنے آیا جس میں لکھا تھا کہ فن لینڈ کی خاتون وزیراعظم سنامرین کو ناشتے کیلئے حکومت سے ہر ماہ 300 یورو ان کے مطالبے پر فراہم کئے جاتے ہیں جبکہ وہ اس وقت سرکاری رہائشگاہ میں مقیم ہیں۔
دوسری جانب فن لینڈ کی وزیراعظم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ میرے پیشرو حکمران بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے بریک فاسٹ کیلئے عوامی ٹیکس کے پیسوں سے ادائیگی ملکی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
اس حوالے سے حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ وزیراعظم کو کچھ مواقعوں پر اس سلسلے میں رقم ادا کی گئی ہے۔