کراچی: قومی احتساب بیورو نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں جمع کرا دیا۔ نیب ذرائع کے مطابق آغا سراج درانی کے خلاف دائر ریفرنس میں 20 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ ملزمان پر ایک ارب 60 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔
ریفرنس میں آغا سراج درانی کی اہلیہ، بیٹا، 4 بیٹیوں، ایک بھائی اور ملازم کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ آغا سراج درانی نے ایک ارب 61 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنائے ہیں اور انہوں نے کچھ جائیدادیں فروخت بھی کر دی ہیں۔
ریفرنس کے مطابق آغا سراج درانی کے غیر قانونی اثاثہ جات میں گھر اور 35 گاڑیاں شامل ہیں۔ ان کے لاکر سے 350 تولہ سونا برآمد ہوا۔ ملزم اور دیگر اہلخانہ سے 11 کروڑ روپے کی قیمتی گھڑیاں برآمد ہوئیں۔
ریفرنس میں مزید بتایا گیا ہے کہ آغا سراج درانی نے 2007 سے 2018 تک 11 کروڑ روپے آمدن ظاہر کی ہے۔ یہ آمدن زرعی زمنیوں کی بتائی گئی ہے جب کہ دوران تفتیش ملزم نے آمدنی 8 کروڑ بتائی تھی۔
ریفرنس کے مطابق اثاثوں میں 11 گاڑیاں، بیٹے، اہلیہ اور بیٹوں کے نام پر کراچی اور ایبٹ آباد میں جائیدادیں ہیں۔ جائیدادوں کی رقم کی ادائیگی ملازمین کے نام سے کی گئی۔
نیب نے ریفرنس کی نقل آغا سراج درانی کے وکیل کو فراہم کر دی ہے۔ آغا سراج درانی کے وکیل نے بتایا کہ ان کی ایک درخواست ابھی بھی زیر التواء ہے اور ریفرنس ابھی قابل سماعت نہیں ہے لہٰذا عدالت پابند نہیں ہے کہ ریفرنس کو لازمی سماعت کے لیے منظور کرے۔
دوسری جانب احتساب عدالت نے آغا سراج درانی کے عدالتی ریمانڈ میں 17 جون تک توسیع کر دی ہے۔