اسلام آباد :پاکستان اور بھارت کے میری ٹائم سکیورٹی ایجنسیز کے وفود کی تقریباً دو سال بعد نئی دہلی میں ملاقات ہوئی جس میں سمندری امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ ریئر ایڈمرل ذکا الرحمن نے کی جب کہ بھارتی وفد کی سربراہی بھارتی کوسٹ گارڈز کے ڈائریکٹر جنرل راجندر سنگھ نے کی۔
پیر کو ہونے والی یہ ملاقات دونوں ملکوں کے درمیان 2005ء میں طے پانے والے ایک باہمی معاہدے کے تحت ہوئی۔گزشتہ سال بھارت نے پاکستان میں قید مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوو کو سزائے موت سنائے جانے کے تناظر میں یہ مذاکرات معطل کر دیے تھے۔
پاکستان کا دعویٰ ہے کہ یادیو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس عہدیدار ہے جب کہ نئی دہلی اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے نہ صرف اسے سابق عہدیدار قرار دیتا ہے بلکہ وہ اس سے منسوب اعترافی بیان کو بھی رد کر چکا ہے۔
مزید پڑھیئے:دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کا کردار سنہری حروف میں لکھا جائے گا: شہباز شریف
نئی دہلی میں ہونے والی وفود کی سطح کی اس ملاقات کی تفصیلات تو سامنے نہیں آئیں تاہم بتایا جاتا ہے کہ اس میں طرفین نے ایک دوسرے کے ماہی گیروں کی فوری رہائی اور غلطی سے ایک دوسرے کی سمندری حدود میں داخل ہو جانے والوں کی واپسی سے متعلق معیاری طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
عموماً دونوں ملک ایک دوسرے کے ماہی گیروں کو سمندری حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار کر لیتے ہیں۔ اس خلاف ورزی کی ایک بڑی وجہ ان کی کشتیوں میں سمت اور حدود بتانے والے آلات کا نہ ہونا ہے۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ چلے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف جامع مذاکرات بلکہ اعلیٰ سطحی رابطوں میں بھی تعطل دیکھا گیا ہے۔