دبئی میونسیپیلیٹی حکام نے” پلاسٹک “ کے چاولوں کے بکنے کی سختی سے تردید کر دی

دبئی میونسیپیلیٹی حکام نے” پلاسٹک “ کے چاولوں کے بکنے کی سختی سے تردید کر دی

دبئی میونسیپلیٹی حکام نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ امارات میںکہیں بھی ”پلاسٹک “ کے چاول فروخت ہو رہے ہیں ۔
میونسیپیلٹی حکام نے اپنے انسٹاگرام  اکاﺅنٹ پر لکھا ہے کہ” ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ مارکیٹ میں کچھ اسطرح کے چاول فروخت ہو رہے ہیں “۔
میونسیپلیٹی حکام کا مزید کہناہے کہ ایسے چاولوں کا ابالتے ہوئے پتہ چل جاتا ہے ۔ایسے چاول پکاتے ہی پلاسٹک میں تبدیل ہو جاتے ہیں ۔
میونسیلپیٹی حکام کا مزید کہناتھا کہ انہیں جیسے ہی پتہ چلے تو وہ ان نمبروں پر فون کرکے اطلاع دیں 800900۔جبکہ اپنے طور پر ہم اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں ۔

. رداً على إشاعة الأرز البلاستيكي، تؤكد بلدية دبي على عدم مصداقية الشائعة وكونها لا ترقى لكونها شائعات بل هي استخفاف بعقول المستهلك والتي تصدر من وقت لآخر بغرض التشكيك في سلامة الأغذية حيث جميع أنواع الأرز الموجود بالأسواق طبيعي فضلاً عن وجود أنواع ذات جودة عالية أو منخفضة وضمن المواصفات المعتمدة ولا يوجد بالأسواق ما يعرف بالأرز البلاستيكي لأنه أشبه بالخيال ومن السهل كشفه من خلال الخواص الحسية وأثناء الطهي أو إضافة أي مواد كالدهن أو الزيت والذي ببساطة سيتحول إلى كتلة بلاستيكية بفعل الحرارة. وعليه تهيب البلدية المستهلكين بعدم نقل تلك الشائعات المضللة وغير واقعية. In response to the Plastic Rice Rumor, Dubai Municipality affirms the lack of credibility of the rumor and the fact that it is not a rumor, but it is a manipulation of the consumer, which is issued from time to time for the purpose of questioning the safety of food where all types of rice in the market are normal as well as the existence of different types of high quality or low are within the approved standards. There is no such thing in the market known as the plastic rice because it is like a fantasy and easy to detect through sensing it or cooking it or by adding any substances, such as fat or oil that will simply turn into a plastic mass by heat. Therefore, the Municipality urges consumers not to publish misleading and unrealistic rumors. #دبي #بلدية_دبي #الخبر_اليقين #مبادرة_الخبر_اليقين #Dubaimunicipality #Dubai #mydubai #No_More_Rumors

A post shared by Dubai Municipality (@dubaimunicipality) on