اٹاوا: کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے دورہ ویٹیکن کے دوران پوپ فرانسس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کینیڈا کے سکولوں میں مقامی (انڈی جینس) بچوں کے ساتھ کئی دہائیوں تک کیتھولک چرچ کی جانب سے کیے جانے والے استحصال پر معافی مانگیں۔ میں نے پوپ فرانسس کو بتایا کہ کینیڈا کے لیے یہ کتنا اہم ہے کہ ہم اس معاملے میں آگے بڑھیں اور مقامی لوگوں سے مصالحت کر سکیں اور اس کے لیے چرچ کی جانب سے معافی مانگنا کس قدر فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے مزید کہا کہ انھوں نے پوپ فرانسس کو کینیڈا آنے کی دعوت دی ہے تاکہ وہ معافی وہاں مانگ سکیں۔ کینیڈا میں کیتھولک چرچ کی جانب سے 1880 کی دہائی میں کئی سکول قائم کیے گئے تھے جہاں مقامی بچوں کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے تعلیم و تربیت دی جاتی تھی لیکن 1996 تک یہ سکول ختم کر دیے گئے تھے۔
ڈیڑھ لاکھ سے زائد مقامی بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کر کے چرچ کے تحت چلنے والے سکولوں میں داخلہ دیا گیا تھا جہاں ان بچوں پر اپنی مادری زبان بولنے پر اور اپنی ثقافت اور روایات پر عمل کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
کینیڈا کے ٹرتھ اینڈ ری کنسیلی ایشن کمیشن (سچ اور مفاہمت کمیشن) نے بھی کہا ہے کہ کیتھولک چرچ کی جانب معافی 'متاثرین کے زخم بھرنے' میں مددگار ثابت ہو گی۔ ویٹیکن کی جانب سے کینیڈا کے مطالبے کا تو کوئی جواب نہیں آیا ہے لیکن ان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات خوشگوار تھی جو کہ 36 منٹ تک جاری رہی تھی۔
ویٹیکن کے اعلامیہ کے مطابق گفتگو کا محور مفاہمت کے بارے میں تھا اور ساتھ ساتھ مذہبی آزادی اور موجودہ اخلاقی معاملات پر بھی بات چیت ہوئی لیکن اس بیان میں معافی کے بارے میں کوئی ذکر نہیں تھا۔ ماضی میں عیسائی مذہب کے وہ مختلف فرقے جنھوں نے ان سکولوں کو چلانے میں کیتھولک چرچ کی مدد کی تھی معافی طلب کر چکے ہیں۔
سال 2008 میں کینیڈا کے اس وقت کے وزیر اعظم سٹیفن ہارپر نے بھی اپنے ملک کی جانب سے مقامی لوگوں سے معافی مانگی تھی اور اس واقعہ کو ملک کی تاریخ کا ایک افسوس ناک باب قرار دیا تھا۔ جسٹن ٹروڈو نے اپنے دورے میں پوپ فرانسس سے ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں بھی گفتگو کی اور اس کے علاوہ انھوں نے اٹلی کے صدر اور وزیر اعظم سے بھی ملاقات کی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں