اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز اپنا بیان قلمبند کروانے کیلئے جے آئی ٹی کے سامنے جوڈیشل اکیڈمی پہنچے۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے سیکڑوں کارکنان بھی موجود تھے اور وزیراعظم نواز شریف کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔
آصف کرمانی کا کہنا تھا ہم نے اپنے تحفظات عدالت عظمیٰ کے سامنے رکھ دیئے ہیں اور انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے کیونکہ ہم نے عدالتوں کا احترام کیا ہے کبھی دباؤ نہیں ڈالا۔ ان کا مزید کہنا تھا حسین نواز تمام سوالات کے جوابات دینگے کیونکہ وہ تمام کاغذات لائے ہیں۔
گزشتہ روز پاناما جے آئی ٹی کے دو ممبران پر حسین نواز شریف کے اعتراضات بارے کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں حسین نواز کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔ تین رکنی بنچ کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے کسی رکن کو تبدیل نہیں کر رہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ یہ چھ رکنی جے آئی ٹی ہے کسی ایک شخص کی جانبداری اثر انداز نہیں ہو گی جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے حسین نواز کے وکیل کو مخاطب کر کے کہا کہ کیا آپ یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وزیراعظم کی تفتیش انکی مرضی کی ٹیم کرے۔
سماعت کے دوران تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم کو طلب کیا وہ نہیں آئے۔ ان کے علاوہ صدر نیشنل بینک سعید احمد بھی نہیں آئے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ محمد بن جاسم نہیں آئے تو قطری خط ردی کی ٹوکری میں پھینکا جا سکتا ہے۔ فاضل بنچ نے یہ بھی قرار دیا کہ جے آئی ٹی کے بلانے پر جو پیش نہیں ہوتا پہلی فرصت میں اس کے قابل ضمانت جبکہ اس کے بعد ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کریں گے۔
یاد رہے 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم دیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں