غزہ: اکتوبر 2023 میں اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد، غزہ میں آج دوسری عید الفطر منائی جا رہی ہے، مگر اس عید کی خوشیاں بھی فلسطینی شہریوں کے لیے غم و درد میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ عید کے روز اسرائیلی فورسز کی جانب سے خان یونس میں فضائی اور زمینی حملے کیے گئے، جس نے شہریوں کی زندگی کو مزید اذیت ناک بنا دیا۔
فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ جنگ اور مشکلات کے دوران عید کے دن بھی وہ اپنے بچوں کو خوشی فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ "کام پہلے ہی کم ہے اور کراسنگ کی بندش نے مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "غزہ میں زندگی کی صورتحال انتہائی سخت ہو چکی ہے، کچھ لوگ کھاتے ہیں تو کچھ بھوکے رہتے ہیں، اور صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ لوگوں کا کیا حال ہے۔" شہریوں نے دنیا سے سوال کیا کہ "کیا ہم انسان نہیں ہیں؟ کیا ہمارے بچوں کو دنیا کے تمام بچوں کی طرح خوش رہنے کا حق نہیں ہے؟"
اسرائیلی حملوں میں اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور غزہ کا زیادہ تر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ لاکھوں فلسطینی شہری خیموں یا بمباری سے تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔