جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے امریکا کی جانب سے فنڈنگ سے دستبرداری کے بعد اپنے بجٹ میں 21 فیصد کمی کی تجویز پیش کر دی ہے۔ ادارے کو بجٹ بحران کی وجہ سے اپنی افرادی قوت اور سرگرمیوں میں کمی کرنا ہوگی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق، ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے ایک اندرونی ای میل میں بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کو 2025 میں تقریباً 60 کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کمی کے سوا کوئی چارہ نہیں، کیونکہ امریکی فنڈنگ ختم ہونے سے ادارے کی مالی صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔
جنوری میں وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بین الاقوامی صحت کی امداد سمیت تقریباً تمام غیر ملکی امداد کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔ امریکا، جو کہ ڈبلیو ایچ او کا سب سے بڑا ڈونر تھا، کی مالی معاونت سے دستبرداری کے بعد ادارے کو بڑے پیمانے پر مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ امریکی امداد میں کمی سے نہ صرف ڈبلیو ایچ او بلکہ بین الاقوامی صحت کے نظام پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ادارہ اپنے اخراجات میں خاطر خواہ بچت کرنے کے باوجود مالی دباؤ سے نکلنے میں ناکام رہا ہے۔
گزشتہ بجٹ سائیکل (2022-23) کے دوران امریکا نے ڈبلیو ایچ او کو 1.3 ارب ڈالر فراہم کیے تھے، جو ادارے کے 7.89 ارب ڈالر کے بجٹ کا 16.3 فیصد تھا۔ زیادہ تر امریکی فنڈنگ رضاکارانہ شراکت کے ذریعے مخصوص منصوبوں کے لیے دی گئی تھی۔
ڈبلیو ایچ او کے ایگزیکٹو بورڈ نے 2027-2026 کے لیے بجٹ کو 5.3 ارب ڈالر سے کم کر کے 4.9 ارب ڈالر کر دیا تھا، تاہم موجودہ مالی بحران کے پیش نظر ادارے نے مزید کٹوتی کرکے بجٹ کو 4.2 ارب ڈالر تک کم کرنے کی تجویز دی ہے۔
ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ بعض ممالک کی جانب سے دفاعی اخراجات میں اضافے کے باعث صحت کے بجٹ میں کمی ہوئی ہے، اور امریکی اعلان نے اس چیلنج کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، جس پر عملدرآمد 22 جنوری 2026 کو ہوگا۔