اسلام آباد: ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں لاکھوں مقدمات التواء کا شکار ہیں۔وزارت قانون نے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں،اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کا زیر التوا ہونا تشویشناک قرار دے دیا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ۔وقفہ سوالات کے دوران وزارت قانون نے سپریم کورٹ سمیت ہائی کورٹس میں زیر التواء مقدمات کی تفصیلات پیش کردیں ۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران تین لاکھ اسی ہزار سے زائد مقدمات سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں زیر التوا ہیں ۔سپریم کورٹ میں 51 ہزار 744 زیر مقدمات زیر التوا ہیں ۔لاہور ہائیکورٹ میں 1 لاکھ 79 ہزار 425 سندھ ہائی کورٹ میں 85 ہزار 781، پشاور ہائی کورٹ میں 41 ہزار 911 مقدمات زیر التوا،اسلام آباد ہائی کورٹ میں 17 ہزار 104 جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ میں 4 ہزار 471 مقدمات التوا کاشکار ہیں ۔
وزیر مملکت شہادت اعوان نے ایوان کو بتایا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی 3، لاہورہائی کورٹ میں 16 پوزیشن خالی ہیں۔سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی 11،بلوچستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2،2پوسٹیں خالی ہیں پارلیمان سپریم ہے، لوگ ایوان کی طرف دیکھتے ہیں۔ جب کوئی ادارہ کام نہیں کریگا تو پارلیمان کواسے دیکھنا پڑے گا۔حیران کن بات ہے کہ آٹھ آٹھ مقدمات میں ایک ساتھ ضمانتیں دی جاتی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے عدالتوں میں اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کا زیر التوا ہونا تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ججز کی تقرری نہیں ہوئی تو اس کی ذمہ داری کس پر ہے۔وزیر مملکت نے بتایا کہ ججز کی تعیناتی عدلیہ خود کرتی ہےوزارت قانون کی ذمہ داری تعیناتی میں صرف نوٹیفکیشن جاری کرنے تک ہے ۔ججز کی تقرری کے قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے اسپیکر نے رکن غلام علی تالپور کی درخواست پر معاملہ قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا ۔