اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز سیاست سیاستدانوں کے لیے رہنے دیں ۔ آئین کا تقاضا ہے کہ ترازو کے پلڑے برابر کیے جائیں۔
الیکشن کے التوا کے معاملے کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی تحلیل کے بعد سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ سب ٹھیک نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت کو کچھ ایسے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے جس سے دراڑیں دور ہو سکیں اور سپریم کورٹ آئین کا تحفظ کرتی نظر آئے۔ سپریم کورٹ انصاف کا سب سے بڑا ادارہ ہے، تمام ججوں پر لازمی ہے کہ وہ اپنے فیصلوں اور کنڈکٹ سے ادارے کی عزت کا تحفظ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ایسے مقام پر کھڑی ہے جہاں ان کا کردار تاریخ ساز ہو گا اور عدلیہ میں جب اختلاف رائے نظر آنے لگے تو وہ اچھا شگون نہیں۔ سپریم کورٹ کے ججوں سے درخواست ہے کہ وہ سیاست سیاستدانوں کے لیے رہنے دیں۔ اسے ان اداروں میں داخل نہ کریں جن کا کام لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہے۔
وزیر دفاع نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پلڑے برابر رکھنے کا مطالبہ سیاسی مطالبہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک فرض کی یاددہانی ہے۔ کیا ثاقب نثار نے پلڑے برابر رکھے؟ کیا جسٹس کھوسہ نے پلڑے برابر رکھے ؟اگر انہوں نے تاریخ درست کرنی ہے تو اس عمارت کے اندر بیٹھے ججوں سے یہ آئین تقاضا کرتا ہے کہ وہ پلڑے برابر کریں۔
تحریکِ انصاف سے مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات ہوں تو ان میں سب سٹیک ہولڈرز شامل ہوں۔ سیاست دان ، پنڈی والے ، انتظامیہ والے سب سٹیک ہولڈرز ہیں۔ ان کی شمولیت کے بغیر وسیع تر مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
خواجہ آصف سے قبل وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھی اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ معاملات حل کرنے کے لیے وسیع تر بات چیت کی ضرورت ہے اور صرف ایک بیان دینے سے یہ معاملہ حل نہیں ہو گا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملک کا سیاسی درجہ حرارت کم ہونا چاہیے۔ ڈائیلاگ ہی واحد طریقہ ہے جس کے لیے درست راستہ اختیار کیا جائے۔ اگر ہم الیکشن کی تاریخ دے دیں تو پھر مذاکرات کس بات پر کرنے ہیں۔