دوشنبے: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں دونوں رہنماوں نے افغان عمل سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
تفصیلات کے مطابق ہارٹ آف ایشیا پراسیس کانفرنس سے شاہ محمود قریشی نے خطاب کیا اور مختلف ممالک کے سربراہان مملکت وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی اور اشرف غنی کی ملاقات میں دونوں ممالک کے تعلقات اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران افغانستان میں تشدد کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ دونوں جانب سے امن عمل سمیت خطے میں امن کے لیے کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اشرف غنی نے پاکستانی وزیر خارجہ سے گفتگو میں وزیراعظم عمران خان کی صحت سے متعلق استفسار کیا اور اُن کی جلد صحتیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اس سے قبل اپنے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن کی خواہش پاکستان سے زیادہ اور کسی کو نہیں ہو سکتی اور افغان تنازع کا کوئی فوج حل نہیں۔
خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس اجلاس کو مثبت سمت میں اہم قدم قرار دیا۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان کے ساتھ تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ خطے میں امن کا انحصار افغانستان میں مستقل قیام امن سے منسلک ہے جبکہ افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کو عالمی سطح پر سراہا جارہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات کی صورت میں افغان قیادت کے پاس قیام امن کا ایک نادر موقع ہے۔ فریقین کو ان مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ اسلام آباد، افغانستان میں میں قیام امن کے لیے اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے نبھاتا رہے گا۔
اس ملاقات سے متعلق جاری کردہ اعلامیے کے مطابق افغان وزیر خارجہ نے افغان امن عمل میں پاکستان کی مخلصانہ کاوشوں کو سراہا۔