لاہور: شوگر ڈیلرز کے گرد بھی گھیرا تنگ ہو گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ان کیخلاف چھان بین شروع کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چینی اور آٹے کا حصول لاہوریوں کے لیے مشکل ہو چکا ہے۔ بابر سنٹر 9ویں روز بھی بند رہنے سے چینی کی ٹریڈنگ شروع نہیں ہو سکی۔ چینی کی سپلائی معطل ہونے سے بلیک مارکیٹنگ جاری ہے جس پر ایف آئی اے کے بعد ایف بی آر نے بھی 37 شوگر ڈیلرز کے ٹیکس معاملات کی چھان بین شروع کر دی ہے۔
ایف بی آر نے رجسٹرڈ شوگر ڈیلرز کے بینک اکاونٹس اور اثاثہ جات کی بھی سکروٹنی شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے اربوں روپے کمانے والے غیر رجسٹرڈ شوگر ڈیلرز کو ازخود رجسٹرڈ کر لیا ہے۔
دوسری جانب ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 110روپے تک جا پہنچی ہے۔ اسی طرح آٹے کا 20 کلو کا تھیلا بھی مارکیٹ سے غائب ہو گیا ہے۔ آٹے اور چینی کی عدم دستیابی سے دکاندار اور صارف دونوں ہی پریشان ہیں۔ کہتے ہیں کہ رمضان المبارک سے قبل آٹا چینی غائب ہو گیا ، صورتحال اچھی نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق شہر کی مارکیٹ میں چینی کا شارٹ فال 2 لاکھ 16 ہزار تھیلوں تک پہنچ گیا ہے۔ تمام صورتحال میں سپلائی کی بحالی کے لیے حکومت کا کوئی مربوط نظام سامنے نہیں آ سکا ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شوگر سٹہ مافیا کے الزام میں چیف فنانشل افسران (سی ایف اوز) سمیت 8 بڑے شوگر گروپس کے شعبہ سیلز کے سربراہوں کو طلب کر رکھا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے چیف فنانشل افسران (سی ایف او) اور ہیڈز آف سیلز کے سربراہان کو 2 مئی کو طلب کیا ہے۔
علاوہ ازیں ایف آئی اے نے مریم نواز اور شریف فیملی کی چوہدری شوگر ملز کے عہدیداروں کو 31 مارچ، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز کے عہدیداروں کو اپریل کو طلب کیا گیا ہے۔