نیویارک : ممتاز عالمی روزنامے نے مودی سرکار حکومت کا سفاک چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔ اپنے مضمون میں کہا بی جے پی حکومت ہندوتوا نظریے کے پرچار کے لیے ذرائع ابلاغ کا استعمال کرتی ہے۔
نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق بی جے پی حکومت نے ہندوتوا نظریے کے پرچار کیلئے ذرائع ابلاغ کا استعمال کیا ہے ۔ مودی سرکار نے ان صحافتی اداروں کو نشانہ بنایا جنہوں نے اس کی پالیسیوں پرتنقید اوران کی مخالفت کی ۔
اخبار نے مزید لکھا کہ ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق متعارف کرائے گئے نئے قواعد وضوابط سے نہ صرف آزادی صحافت مزید محدود ہوگی بلکہ میڈیا کو مودی کی ہدایات کی پاسداری کرنے یا پھر اداروں کی بندش پر مجبورکیاجائیگا ۔
واضح رہے کہ بھارت میں اس وقت سیکولرازم کا نعرہ پس پشت ڈال کر بی جی پی اور ان کے حمایتی مہابھارت کا نعرہ لگارہے ہیں ، اسی نئے سلوگن کے ساتھ کشمیر کی آئینی حیثیت یعنی آرٹیکل 370 کو ختم کیاگیا ، اس کے بعد بھارتی سرکار کی جانب سے شہریت بل متعارف کروایاگیا ، جس کا سب سے بڑا نقصان مسلمانوں کو ہوا ۔
شہریت بل کے بعد پورے بھارت میں مسلمانوں نے احتجاجی ریلیاں بھی نکالیں اور شاہین باغ میں دھرنا دیا ۔ جبکہ ان حالات کے دوران ہی نریندر مودی سرکار نے کسانوں کو پریشان کرنے کے لیے کسان بل پاس کیے ۔
ان کسان بلوں سے سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہونے والا طبقہ سکھ تھے ۔ کیونکہ سکھوں کی نوے فی صد سے زائد تعداد زراعت کے شعبے سے کسی نہ کسی طرح وابستہ ہے ۔ سکھ کسان اور دیگر کسان جماعتیں مسلسل چار ماہ سے دہلی کے کئی بارڈرز پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں ۔