کراچی: پاکستان میں ڈالر کی قیمت اکیس ماہ کے دوران کم ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی ہے۔ ڈالر کی روپے کے مقابلے میں انٹربینک قیمت 153.3 ہو گئی ہے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق ڈالر انٹربینک میں 154 روپے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا تاہم اب اس میں 74 پیسے کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ماہرین اسے ملکی معیشت کیلئے بہت اچھا قرار دے رہے ہیں۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر کی قدر میں یہ کمی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی اور ملکی معیشت میں بہتری کی وجہ سے ہے۔ اس سلسلے میں ماہر معاشیات مزمل اسلم کا نجی ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہنا تھا کہ روپے کی قدر بہتر ہونا پاکستان کیلئے بہت ہی خوش آئند ہے۔ ڈالر کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو پچاس کروڑ ڈالرز کی رقم مہیا کی جائے گی۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ڈالر کی قدر میں کمی اور روپیہ مضبوط ہونے کا ہمارے معاشی نظام کو فائدہ ہوگا جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے مزید ڈالرز ملنے سے بھی ہماری کرنسی مضبوط ہوگی۔
آئی ایم ایف نے کافی عرصے کے بعد پاکستان کیلئے قرض بحالی پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا، اس ضمن میں آئی ایم ایف حکام کی جانب سے پاکستان کیلئے 500 ملین ڈالر کی خطیر رقم جاری کی جائے گی۔
ادھر سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 5 ماہ کے دوران پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر 80 کروڑ ڈالرز تک بڑھے ہیں۔ اس وقت مرکزی بینک کے پاس موجود ذخائر تیرہ ارب، ایک کروڑ، ساٹھ لاکھ ڈالرز ہیں۔
بشکریہ: نئی بات