اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر دانیال عزیز کو دفاع میں مزید دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی۔ سپریم کورٹ میں جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وفاقی وزیر دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
کیس کے سلسلے میں ڈی جی پیمرا حاجی آدم بطور گواہ پیش ہوئے اور انہوں نے بیان دیتے ہوئے بتایا کہ ٹی وی پر چلنے والے پروگراموں کی مانیٹرنگ میری ذمہ داریوں میں شامل ہے اور 8 ستمبر 2017 کو دانیال عزیز نے پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کی جبکہ 19 دسمبر 2017 کو دانیال عزیز نے توہین آمیز بیان دیا۔
مزید پڑھیں: پاک-بھارت اختلافات ایسے نہیں کہ حل نہ ہوں، بھارتی ہائی کمشنر
ڈی جی پیمرا نے دانیال عزیز کا 8 ستمبر اور 15 دسمبر 2017 کا ویڈیو کلپ عدالت میں پیش کیا اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ مجھے شک ہے 19 دسمبر والا کلپ 2 دن ٹی وی چینلز پر چلتا رہا۔
دانیال عزیز کے وکیل علی رضا نے ڈی جی پیمرا سے جرح کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ 15 دسمبر کا نجی ٹی وی چینل کا ویڈیو کلپ عدالت میں چلایا جائے۔ اس پر جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ یہ نہ ہو دانیال عزیز پر ایک اور جرم کی فرد جرم لگانی پڑ جائے؟۔ انہوں نے دانیال عزیز کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ علی رضا سوچ لیں۔ کمرہ عدالت میں دانیال عزیز کا ویڈیو کلپ چلایا گیا جس پر گواہ ڈی جی پیمرا نے کہا کہ اس ویڈیو کی تصدیق نہیں کر سکتا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: اوگرا کی پٹرول کی قیمت میں 5 روپے 26 پیسے کمی کی سفارش
عدالت میں گواہ کا بیان ریکارڈ کیے جانے کے بعد دانیال عزیز کے وکیل نے کہا کہ اپنے مؤکل کی جانب سے دستاویزات اور نیوز آئٹم پیش کرنا چاہتا ہوں۔ گواہان کے بیان ریکارڈ کرانے اور تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔ عدالت نے دانیال عزیز کو دفاع میں مزید دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں