گوئی یانگ : ایک نابینا شخص اور اس کے جگری یار جو اپنے بائیں ہاتھ کی چار انگلیوں سے محروم تھا نے ایک دوسرے کے آنکھ اور ہاتھ بن کر اپنی معذوری پر قابو پالیا ہے، بے سہارا جوڑے نے جنوب مشرقی چین کے صوبہ گوئی یوکے خود مختار علاقے گاﺅ یو پنگ ڈانگ میں صفائی اور ڈس انفیکشن کی فیکٹری قائم کی اور روزگار کی پیشکش کر کے بیروزگار افراد کے لئے امید کی کرن پیدا کر دی .
ما زی گاﺅ اور شی کن جی نے 2012ءمیں اس وقت شراکت داری قائم کی جب وہ معذوروں کی ایک کانفرنس میں ایک دوسرے سے ملے ،52سالہ ما کے دائیں ہاتھ کی چار انگلیاں19سال کی عمر میں اس وقت کٹ گئی تھیں جب ایک مشین پر کام کررہا تھا۔
جبکہ 39سالہ شی کی آنکھوں پر گیارہ سال کی عمر میں شیشے کے ٹکڑے لگے جن کے باعث وہ بینائی سے محروم ہو گیا ۔ما کا کہنا ہے کہ اس نے زندگی گزارنے کے لئے سبزیاں بیچنا اور توفو بنا کر مارکیٹ میں بیچنا شروع کر دیا ، یہ بہت سخت کام تھا تاہم میری انگلیاں ضائع ہو چکی تھیں ، اس لئے مجھے یہ کام کرنا پڑا ، مجھے ٹیلی ویژن پر صفائی اور ڈس انفیکشن کے اشتہارات سے مجھے ایک جذبہ ملا ۔ مانے شی سے کہا کہ جو نابینا مساج تھراپسٹ تھی کہ ہم شراکت دار بن جائیں اور ایسا ہی ایک پلانٹ قائم کریں تاہم ان کا پلانٹ دوسروں سے مختلف ہو گا کیونکہ اس میں معذور افراد کو ملازمت دی جائے گی ، چینی ہوٹلوں اور ریستورانوں میں صفائی اور حفظان صحت کا بہت خیال رکھتے ہیں۔
فیکٹری میں اس وقت 42ملازمین کام کررہے ہیں جن میں سے 17معذور ہیں ، برتن صاف کرنے اور بستر ترتیب دینے کے لئے کسی زیادہ ہنرمندی کی ضرورت نہیں ہوتی ، سادہ سی تربیت کے ساتھ لوگ اس کام کے قابل ہو جاتے ہیں ، فیکٹری کی ورکشاپ میں ایک بینر پر یہ نعرہ درج ہے کہ” آپ کا اعتماد ہمارے کام کو زیادہ بہتر بنا سکتا ہے ۔
مجھے محنت سے کام کر نے کا موقعہ ملا ہے ، چین میں 85ملین افراد معذور ہیں جن میں سے 70فیصد دیہی علاقوں میں رہتے ہیں ، معذور افراد میں غربت کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے ، چین نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کئی وسائل استعمال کئے ہیں ۔مقامی حکومتوں کے مطابق جن کمپنیوں نے 25فیصد سے زیادہ معذور افراد ملازم ہوں گے انہیں ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیدیا جاتا ہے جبکہ مقامی معذوروں کی فیڈریشن ما اور شی کی فیکٹری کیلئے ایک لاکھ یوآن کی امداد دیتی ہے ۔