راولپنڈی : سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان کے آگے ایک دیوار اسٹیبلشمنٹ نے کھڑی کی اور ایک دیوار موجودہ قیادت نے کھڑی کی ہے۔ یہ شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی سے بھی خائف ہیں، موجودہ قیادت نہیں چاہتی کہ شاہ محمود قریشی جیل سے باہر آئیں۔ اسٹیبشلمنٹ چاہتی تو میری اور عمران خان سے ملاقات کروا دیتی، عمران خان سے میرا رابطہ تھا لیکن موجودہ قیادت نے منقطع کروا دیا۔
اردو ویب سائٹ وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت نے عمران خان کے اردگر ایک دیوار بنائی ہوئی ہے، پی ٹی آئی کے پرانے لوگ جو آج بھی ایم این ایز ہیں ان کی تو ملاقات ہی نہیں ہوتی، ہر ملاقات میں یہی 6 لوگ اٹھ کر چلے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی قیادت کوئی سیاسی حکمت عملی بننے ہی نہیں دے رہی، موجودہ قیادت عمران خان کو کوئی سیاسی مشورہ دینے کی اہلیت رکھتی ہے نہ عمران خان کی سیاسی حکمت عملی پر عملدرآمد کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ عمران خان عدالتوں کے ذریعے رہا نہیں ہوں گے، اس کا واحد حل اپوزیشن کا متحد ہونا ہے، تحریک تحفظ آئین پاکستان کو مضبوط کیا جائے، مولانا فضل الرحمن اور جی ڈی اے کو اس اپوزیشن اتحاد میں شامل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کہ میرا اور عمران خان کے ساتھ رابطہ ہو، اگر وہ چاہتی تو میری عمران خان اور شاہ محمود سے جیل میں ملاقات ہوجاتی، لیکن وہ نہیں چاہتے کہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ بھی رابطہ ہو۔ موجودہ قیادت پرویز الٰہی سے بھی خائف ہے، نہ ان سے ہسپتال میں ملنے گئے، نہ ان کے گھر گئے، نہ ان سے فون پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت شاہ محمود قریشی سے بھی خائف ہے کہ وہ اگر باہر آگئے تو ہمارا کیا بنے گا۔ یہ لوگ ہر آدمی سے خائف ہیں، انہوں نے عمران خان سے رابطہ منقطع کروا دیا، عمران خان جب ہمارا نقطہ نظر سنیں گے تو وہ کوئی بات کرسکیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ مراد سعید مجھ پر آج تنقید کرے گا، مجھے کہے گا کہ چپ ہو جاؤ میں اس کی بات مانوں گا، وہ میرے لیے قابل احترام ہے، اس کی قربانیاں ہیں، حماد اظہر مجھ سے ناراض ہے لیکن آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اس کی قربانیاں نہیں ہیں، وہ 13 ماہ سے دربدر پھر رہا ہے، اسلم اقبال اپنی بیٹی کی شادی پر نہیں آسکتا، اسد قیصر، عاطف خان ، علی امین گنڈا پور یہ وہ لوگ ہیں جو سیاسی حکمت عملی بنا سکتے ہیں۔ شبلی فراز، رؤف حسن اور حامد خان کیا سیاسی حکمت عملی بنائیں گے؟ ان کی اہلیت ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے عمران خان کا شروع میں پیغام ملا تھا کہ تم نے ان پر تنقید نہیں کرنی، اب انہوں نے وتیرہ ہی بنا لیا ہے اور ہماری عمران خان تک رسائی ہی ختم کردی ہے، مجھے 1 فیصد بھی یقین ہوتا کہ اس حکمت عملی سے عمران خان باہرآجائیں گے تو میں بالکل تنقید نہ کرتا، لیکن مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ اس سے عمران خان باہر نہیں آنے والے، انتخابات پر کورکمیٹی نے کہا کہ ہمیں احتجاج کرنا چاہیے، شبلی فراز نے احتجاج کرنے سے روک دیا، کمشنر راولپنڈی نے سچ بولا تو حامد خان نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کے خلاف کوئی بات نہیں کرنی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت میں حامد خان پر کونسا برا وقت آیا، جنرل باجوہ اگر بیرون ملک فارم ہاؤس بنائے تو وہ بڑی قابل مذمت بات ہے اور حامد خان اگر آسٹریلیا میں فارم ہاؤس بنائیں تو کوئی بات نہیں۔ پارٹی ترجمان ساڑھے سات لاکھ روپے پارٹی سے لیں اور ساڑھے سات لاکھ روپے میڈیا ہاؤس سے لیں، 15 لاکھ روپے ماہانہ اسلام آباد میں بیٹھ کر لیں تو ان پر کونسا مشکل وقت ہے؟
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ شیخ وقاص اکرم کو ایک سال ہوا ہے پارٹی میں آئے ہوئے، اور وہ خود کو سیکرٹری جنرل کا امیدوار سمجھتا ہے، خدا کا خوف کرو، جب میں نے ان کو پارٹی میں شامل ہونے کا کہا تو مجھے کہتے تھے کہ جب تک آئی ایس آئی نہیں کہے گی میرے لیے پارٹی میں آنا بڑا مشکل ہے ۔ اب پارٹی کے مامے بن گئے، مصطفیٰ اور شیخ وقاص اکرم کو میں نے پارٹی میں آنے کا کہا اور اب مجھے مشورے دے رہے ہیں۔ مجھے مراد کہے گا، علی امین کہے گا، اسد قیصر کہے گا تو میں سنوں گا، حماد اظہر کہے گا، شہریارآفریدی تنقید کرے گا تو میں جواب نہیں دوں گا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے فوج کو ان کی حدود میں لے کر جانا ہے، ان سے لڑائی نہیں کرنی، میں فوج کو تباہ کرنے کی کسی سازش کا حصہ نہیں بن سکتا، پاکستان فوج کو آئینی حدود میں واپس لے جانے کے لیے ہر کوشش کروں گا، فوج پر حملے کی حمایت نہیں کرسکتا، فوج ملک کے لیے ضروری ہے لیکن انہیں آئین کے تحت کام کرنا ہوگا۔ جیسے عمران خان کہتے ہیں کہ اس ملک کے لیے فوج انتہائی ضروری ہے، لیکن انہیں آئین کے تحت چلنا ہوگا۔