اسلام آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کاکہنا ہےکہ حکومتی اقدامات سے معیشت میں نمایاں بہتری آئی ،ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے ۔وزیر خزانہ نے نیوز کانفرنس میں کہاکہ حکومتی اقدامات سے معیشت میں نمایاں بہتری آئی ،ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے ۔
ان کامزید کہنا ہے کہ نئے مالی سال میں جانے سے پہلے کوشش تھی کہ ہم سارا بیک لاگ ختم کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالر ورلڈ بینک نے داسو کے لیے منظور کیے، آئی ایف سی نے پی ٹی سی ایل کے لیے 40 کروڑ ڈالرز منظور کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، انہوں نے بتایا کہ مجھے نان فائلرز کی اصطلاح سمجھ نہیں آتی، اپنے اقدامات سے نان فائلر کی اصطلاح ہی ختم کردیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 2022 میں جو مفتاح نے ریٹیلرز پر ٹیکس کا قدم اٹھایا تھا وہ ہونا چاہیے تھا، کل تک 42 ہزار ریٹیلرز رجسٹر ہوگئے، ریٹیلرز پر یکم جولائی سے ٹیکس لگے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کام ہمارا کرنے کا ہے کہ لیکجز کو، کرپشن کو، چوری کو کیسے بند کرنا ہے تو اس معاملے پر ٹھوس اقدامات لیے جارہے ہیں ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے، اس کا مقصد یہ ہے اب لوگ موبائل ایپ پر سب کام ہورہا ہے، یہی مقصد ہے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا کہ جتنے کم لوگ اس عمل میں شامل ہوں گے اتنی ہی کرپشن کم ہوگی، یف بی آر حکام اور ٹیکس دہندہ گان دونوں چوری میں ملوث ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میکرو سٹیبلیٹی کو ہم نے مستقل کرنا ہے اور یہ انتہائی ضروری ہے، جو میکرو اشارے ہیں وہ اگے پیچھے ہوگئے تو ہم مائیکرو مغیرات پر ضرور آئیں گے لیکن اگر میکرو سٹیبلیٹی رک گئی تو مشکل ہوجائے گا۔ان کامزید کہنا تھا کہ بجٹ کے جو اصول میں نے بتائے اس میں 3 چیزیں ہیں کہ ایک تو ہم ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے جانا چاہتے ہیں اگلے 3 سال میں، اسی طرح ایل این جی، پاور سیکٹر ، پیٹرولیم اصلاحات انتہائی اہم ہیں،اگر اس قسم کی لیکیج ملک میں نہ ہورہی ہو تو 10 کھرب روپے بہت ہیں ۔