لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماءحمزہ شہباز کا 16 اپریل کو بطور وزیراعلیٰ انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے یکم جولائی کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 25 ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کرانے کا حکم دینے اور 2 جولائی 11 بجے تک نئے وزیراعلیٰ کا حلف یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنماءو سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کی جانب سے حمزہ شہباز شریف کے بطور وزیراعلیٰ پنجاب انتخاب کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں جنہیں لاہور ہائیکورٹ نے منظور کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے درخواستوں پر حمزہ شہباز کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کا بطور وزیراعلیٰ پنجاب انتخاب کالعدم قرار دیدیا ہے۔ یہ فیصلہ پی ٹی آئی اور دیگر کی اپیل پر جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے چار ایک کی اکثریت سے سنایا۔
فیصلے کے بعد عدالت کے باہر بات کرتے ہوئے وکلا نے کہا کہ جب انتخاب ہی کالعدم ہوجائے گا اور وزیراعلیٰ کا انتخاب دوبارہ ہوگا اس فیصلے کے تحت حمزہ شہباز وزیراعلیٰ نہیں رہے جبکہ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز اب وزیراعلیٰ پنجاب نہیں رہے اور اس کے ساتھ ہی ان کی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے اس ضمن میں تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق عدالت نے 16 اپریل کا حمزہ شہباز کے حلف کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے علاوہ ڈپٹی سپیکر کی جانب سے گورنر کے انتخاب سے متعلق مراسلہ بھی کالعدم قرار دیدیا ہے۔
عدالتی فیصلہ 8 صفحات پر مشتمل ہے جس میں عدالت نے حمزہ شہباز کا بطور وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی عدالت نے عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ کے عہدے پر بحال کردیا ہے اور عثمان بزدار کو کام سے روکنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آج سے حمزہ شہباز اور ان کی کابینہ کے فیصلے غیر موثر ہوں گے، وہ وزیراعلیٰ پنجاب نہیں رہے اور ان کی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے جبکہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو کالعدم قرار نہیں دیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نئے الیکشن کا حکم نہیں دیا جا سکتا، دوبارہ الیکشن کا حکم سپریم کرٹ کے فیصلے کے خلاف ہو گا جبکہ پریذائیڈنگ افسر کے نوٹیفکیشن کو کالعدم کرنے کا بھی نہیں کہہ سکتے، عدالت پریذائیڈنگ افسر کا کردار ادا نہیں کر سکتی۔ منحرف ارکان کے 25 ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کی جائے، دوبارہ رائے شماری میں جس کی اکثریت ہو گی وہ جیت جائے گا۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اگر کسی کو مطلوبہ اکثریت نہیں ملتی تو آرٹیکل 130(4) کے تحت دوبارہ پول ہو گا جبکہ 25 ووٹ نکالنے کے بعد اکثریت نہ ملنے پر حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر قائم نہیں رہیں گے۔
عدالت نے گورنر پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ وہ یکم جولائی کو اسمبلی اجلاس بلائیں جو الیکشن ہونے تک ملتوی نہیں کیا جائے گا جبکہ الیکشن مکمل ہونے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا حلف 2 جولائی دن 11 بجے یقینی بنایا جائے اور الیکشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد نئے منتخب وزیراعلیٰ کا حلف اگلے روز 11 بجے یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ حمزہ شہبازکی بطور وزیراعلیٰ پنجاب انتخاب اورسنگل بینچ کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کی گئی تھیں اور لارجر بینچ میں پی ٹی آئی، (ق) لیگ، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کی اپیلوں کی سماعت کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اپیلوں پر جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس شاہد جمیل خان پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔