کابل: غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدارتی محل میں افغان رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کے انخلاء سے بڑا خلاء پیدا ہوا جس کا طالبان نے فائدہ اٹھایا۔ طالبان نے طاقت کے زور پر کابل لینے کی کوشش کی تو پھر ایک نہ ختم ہونے والی جنگ چھڑ جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ہمسایہ ممالک بھی افغانستان میں امن چاہتے ہیں اور جنگ طالبان سمیت کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
دوسری جانب پینٹاگون کے ترجمان نے طالبان کو ایک بار پھر امن عمل کا حصہ بننے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں تشددکا بڑھتا ہوا رجحان امن عمل میں طالبان کی غیر سنجیدگی کی عکاسی کرتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی کمانڈر نے کابل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میں نے طالبان سے کہا ہے کہ ان کو روکنے کا بہترین طریقہ ہے کہ جارحانہ کارروائیوں اور فضائی حملوں کو روکا جائے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ انخلا کا عمل جاری رکھنے کے باوجود امریکی فوج طالبان کے خلاف فضائی حملے کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
جنرل اسکاٹ ملر نے اعتراف کیا کہ کسی بھی علاقے پر قبضے کے ملک کی مجموعی سلامتی اور سیکیورٹی پر اثرات مرتب ہوں گے۔ فوجی قبضہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور یقینی طور پر افغانستان کے لوگوں کے حق میں تو بالکل بھی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر سیکیورٹی کی صورتحال اچھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ چیز ہے جسے افغان سیکیورٹی فورسز نے تسلیم کیا ہے اور جب ہم یہاں سے نکلیں گے تو وہ مناسب ایڈجسٹمنٹ کر لیں گے۔