بھارت میں تیار کی جانے والی کورونا ویکسئین جعلی نکل آئی

بھارت میں تیار کی جانے والی کورونا ویکسئین جعلی نکل آئی
سورس: file photo

لکھنؤ  : بھارت میں تیار کی جانے والی کورونا ویکسین ناکارہ نکل آئی، مطلوبہ نتائج نہ ملنے پر ویکسی نیشن کرانے والے شخص نے سیرم انسٹی ٹیوٹ کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔

بھارتی ریاست لکھنؤ کی ایک عدالت نے کووی شیلڈ ویکسین لگوانے کے باوجود اینٹی باڈیز نہ بننے کے ایک مبینہ معاملے میں سیرم انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او ادار پونہ والا سمیت7 افراد کے خلاف داخل مقدمے کی درخواست پر تھانہ آشیانہ سے رپورٹ طلب کرکے سماعت ملتوی کردی۔ درخواست کی آئندہ سماعت 2 جولائی کو ہوگی۔


مذکورہ شہری کی درخواست میں سینٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول کے ڈائریکٹر جنرل، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے نمائندے، آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل، وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے جوائنٹ سیکرٹری، اترپردیش کے ہیلتھ مشن ڈائریکٹر اور گووند اسپتال اور ریسرچ سینٹر، لکھنؤ کے ڈائریکٹر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

مقامی رہائشی پرتاپ چندر نے عدالت میں دائر اپنی درخواست میں تمام اپوزیشن جماعتوں کے خلاف دھوکہ دہی اور قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ میں (پرتاپ چندر) نے کووی شیلڈ ویکسین کی پہلی خوراک 8 اپریل 2021 کو گووند اسپتال میں لگوائی تھی۔ دوسری خوراک 28 دن کے بعد لگوانا تھا لیکن اس دوران حکومت نے اعلان کیا کہ اب دوسری خوراک 12 ہفتوں کے بعد لگے گی۔ ویکسین لگانے کے بعد ان کی صحت ٹھیک نہیں تھی۔

بعد ازاں25مئی 2021 کو اینٹی باڈی ٹیسٹ کرایا گیا جس میں معلوم ہوا کہ مدعی کے جسم میں اینٹی باڈیز نہیں بنی تھی۔ الزام ہے کہ ویکسین لینے کے بعد عام پلیٹلیٹس بھی نصف سے کم ہوگئی۔ اس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

مدعی کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کے نام پر اس کی زندگی کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا ہے اور اس کی کسی بھی وقت موت واقع ہوسکتی ہے، یہ سراسر دھوکہ ہے۔