اسلام آباد: حکومت نے پانچ منٹ سے زائد کی فون کال پر ٹیکس عائد کر دیا ہے جس پر شہری خاصے نالاں ہیں جن کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی غیر معیاری سروس کے باعث لمبی فون کالز مجبوری ہیں لیکن اب ان پر بھی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے بجٹ منظوری کے بعد پانچ منٹ سے زائد کی کال پر 75 پیسے ٹیکس عائد ہو گا جبکہ 10 منٹ سے زائد کی کال پر 1 روپے 50 پیسے، 30 منٹ کی کال پر 4 روپے 50 پیسے اور ایک گھنٹے کی کال پر 9 روپے ٹیکس عائد ہو گا، شہریوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی غیر معاری سروس کے باعث لمبی کالز مجبوری ہیں۔
ایک خاتون شہری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس چھوٹا سا فون ہے اور میرے خیال سے یہ ٹیکس غریبوں کیلئے نہیں ہونا چاہئے۔ ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ غریب آدمی پردیس میں ہوتا ہے اور بہنوں، بھائیوں اور بچوں سے تھوڑی بات کر لیتا ہے لیکن اس پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
ایک اور شہری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے موبائل فون کالز پر ٹیکس عائد کرنا زیادتی ہے، پہلے ہی لوگ کورونا وائرس اور مہنگائی کی وجہ سے بہت پریشان ہیں اور اب موبائل فون پر گفتگو کرنے کی سہولت بھی چھین لی گئی ہے۔ گھروں سے دور غریب آدمی کے اہل خانہ نے کسی نہ کسی موضوع پر گفتگو کرنا ہوتی ہے اور اس میں وقت لگتا ہے، لیکن اب لمبی فون کالز پر بھی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
ماہرین کے مطابق موبائل فون کمپنیز پہلے ہی صارفین سے مختلف پیکیجز کی ترغیب دے کر بھاری ٹیکس وصول کر رہی ہیں، بینکنگ سیکٹر، آن لائن مارکیٹنگ، ملٹی نیشنل کمپنیز کے ساتھ رابطے کیلئے بھی طویل کالز کرنا عوام کی مجبوری ہے، ایک ہی سہولت پر ٹیکس در ٹیکس عائد کرنا درست نہیں ہے۔