پیا نگ یانگ :امریکی حکام کا خیال ہے کہ شمالی کوریا نے حالیہ مہینوں میں امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کے باوجود ایٹمی اسلحے میں استعمال ہونے والے یورینیئم کی افزودگی میں اضافہ کر دیا ہے۔
امریکی چینل کی ایک رپورٹ کے مطابق کئی امریکی حکام نے نام ظاہر کیے بغیر بتایا ہے کہ شمالی کوریا کئی خفیہ مقامات پر یورینیئم افزودہ کر رہا ہے ، ایک عہدے دار نے کہا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ شمالی کوریا امریکہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکہ خفیہ ادارے سی آئی اے اور دوسرے انٹیلی جنس اداروں سے تعلق رکھنے والے ایک درجن سے زیادہ حکام کا یہ تجزیہ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے برخلاف ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اب شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی خطرہ نہیں ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان 12 جون کو سنگاپور میں تاریخی ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کر کے دعویٰ کیا تھا۔
مزید پڑھیئے:اشرف غنی نے افغان طالبان کو پھر سے امن عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیدی
لمبے سفر سے ابھی ابھی واپس لوٹا لیکن جب سے میں نے اقتدار سنبھالا ہے، اب ہر کسی کو اب تحفظ کا احساس ہونا چاہیے ، اب شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی خطرہ نہیں رہا۔ کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات بہت دلچسپ اور مثبت تجربہ تھا، شمالی کوریا میں مستقل کے بڑے امکانات موجود ہیں۔'
اس کے باوجود دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا کوئی واضح لائحۂ عمل متعین نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی اس ضمن میں کسی قسم کا معاہدہ طے پایا تھا۔
البتہ امریکی فوج نے صدر ٹرمپ کے حکم کی تعمیل میں جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر جنگی مشقیں منسوخ کر دی تھیں ، دوسری جانب امریکی خفیہ عہدے دار سمجھتے ہیں کہ تعلقات میں بہتری کے باوجود شمالی کوریا ایٹمی ہتھیار بنانے کی غرض سے یورینیئم کی افزودگی جاری رکھے ہوئے ہے۔