اسلام آباد: ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور دیگر افسران شریف خاندان کی کاروباری تفصیلات کے ہمراہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے ایس ای سی پی کے 5افسران چودھری شوگرملز کے خلاف تحقیقات کا ریکارڈ بھی ساتھ لائے۔
سربراہ ایس ای سی پی نے اپنے دیگر افسران کے ہمراہ جے آئی ٹی کو شریف خاندان کی ملکیتی چوہدری شوگر ملز کے خلاف سال 2011میں شروع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ اور دستاویزات پیش کیں اور بتایا کہ یہ تحقیقات سال 2013میں بند کر دی گئی تھیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ایس ای سی پی کے افسران نے تفتیش کے دوران جے آئی ٹی کو بتایا کہ چوہدری شوگر ملز کے خلاف تحقیقات روک دینے کا معاملہ مین شیٹ پر نہیں لایا گیا تھا۔علاوہ ازیں چئیرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے بعد جاری بیان میں کہا کہ انہوں نے اپنی پوزیشن وفاقی تحقیاتی ادارے کے سامنے بیان کر دی ہے جو کہ کافی حد تک اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں میں بھی واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ انکوائری کی کارروائی ابھی جاری ہے اس لئے میں اس حوالے سے کوئی بھی بات عوامی سطح پر کہنا مناسب نہیں۔ تاہم جب انکوائری مکمل ہو جائے گی تو میںاپنی پوزیشن ضروری عوامی سطح پر بیان کروں گا۔ اس وقت صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ اینٹی منی لانڈرنگ کی کارروائی اور کمپنیز آرڈیننس 1984 کی دفعہ 263 کے تحت قانونی کارروائی دو الگ الگ اور مختلف چیزیں ہیں اور ان کو ملانا نہیں چاہیے۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ ضروری نہیں کہ ایک ادارے کے سربراہ کو کسی خاص کیس میں کسی قسم کی خامیوں یا کمی بیشی کا ذاتی طور پر علم ہو اور ادارے کے سربراہ کو اس کا ذمہ دار بھی نہیں ٹھیرایا جا سکتا ۔ اگر ادارے کے افسران اور ملازموں کی کوتاہیوں کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا جائے تو یہ کوئی اچھی روایت نہیں ہو گی اور ہر ایک افسر اپنی کوتاہیوں کے لئے ادارے کے سربراہ کو ذمہ دار ٹھہرائے گا۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں چھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے پاس اپنی رپورٹ مکمل کرنے کے لئے صر ف 9 دن رہ گئے ہیں ۔سپریم کورٹ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو 10جولائی تک رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کر رکھی ہے.