اسلام آباد: وزیر اعظم شہبا زشریف کاکہنا ہےکہ ہمارے پندرہ ماہ میں ملک ڈیفالٹ سے نکل گیا۔ قومی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے اگرمیں کام کرتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ چہرہ میرا بجھ گیاہے۔انہوں نے نجی ٹی وی پر انٹرویو میں کہاکہ ہم نے روس سے سستاتیل خریدا ہے ۔ ہمارے پندرہ ماہ میں ملک ڈیفالٹ سے نکل گیا۔ قومی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے اگرمیں کام کرتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ چہرہ میرا بجھ گیاہے۔
ان کاکہنا تھا کہ پندرہ ماہ میں ہم پر کوئی ایک کرپشن کیس نہیں یا اس کا تذکرہ تک نہیں آیا۔ کاٹن کی پیداوار ریکارڈ ہونے جارہی ہے۔ ہم ایک مربوط معاشی پروگرام حوالے کررہے ہیں۔ ہمارے پندرہ ماہ میں ملک ڈیفالٹ سے نکل گیا۔ قومی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے اگرمیں کام کرتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ چہرہ میرا بجھ گیاہے۔جو مافیاز چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت میں طاقتور تھے ان پرآپ نے بھی ہاتھ نہیں ڈالا اور سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈالا کے جواب میں کہاکہ گریڈ اٹھارہ تک35فی صد تنخواہ بڑھائی اورا س سے اوپر 30 فی صد تنخواہ بڑھائی اور پینشن میں اضافہ کیا۔ میں نے پنجاب میں نگران وزیر اعلی محسن نقوی سے بات کی اور تنخواہ بڑھانے کے حوالےسے مشاورت کی۔ گیس کے ذخائر آٹے میں نمک کے برابر دریافت ہوئے ۔سستی گیس کے لیے دن رات ایک گیا۔ برادر ملک قطر سے رابطے کیے۔
سپر ٹیکس کے حوالے سے کہا یہ ہم نے اور مخلوط حکومت نے لگایا۔ یہ ٹیکس بڑے بڑے بزنس ہائوس پر لگایاگیا۔ تمباکو کی فیکٹری ٹیکس دیتی ہے ۔کارپوریٹ سیکٹر بہت حد تک ٹیکس دیتا ہے۔ میں نے بڑے لوگوں کو ٹیکس لانے میں کسی ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی ملک دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ ثابت ہوگیاکہ نواز شریف کوجھوٹے مقدمے میںسزا دلوائی گئی تاکہ ان کو زبان بندی کی جاسکے یہ سازش آج بے نقاب ہوچکی ہے۔ اس کے تانے بانے ثاقب نثار سے ملتے ہیں۔نواز شریف کو جھوٹے مقدمے میں سزا دی گئی۔جن لوگوں نے ملک کے خلاف سازش کی ان کو سزا ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ 15 ماہ میں کھوئے ہوئے وقار کوبحال کیا۔ نواز شریف علاج کے لیے باہر گئے تھے۔ یہ بورڈ میں نے نہیں بنایاتھا، بورڈ چیئرمین پی ٹی آئی نے بنائے تھے۔ انہوں نے کہاکہ جو بورڈ بنا تھا اس نے کہا کہ نواز شریف کا علاج باہر ہونا چاہئے۔ انہوں نے نواز شریف کی واپسی کے بارے میں کہاکہ وہ انشا اللہ جلدچند ہفتوں میں پاکستان آئیں گے اورقانون کاسامنا کریں گے۔نیب نیازی گٹھ جوڑ نے پاکستان کا بیڑہ غرق کردیا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ نو مئی کے واقعے کا کرپشن سے کوئی موازنہ نہیں ہے۔مجھے اگر کوئی انتقام لینا ہوتا تو کوئی راستے اختیار کرلیتا لیکن اس بارے میں نہیں سوچا۔ نو مئی پاکستان ، افواج پاکستان اور سپہ سالار کے خلاف ساز ش تھی ۔یہ سازش تھی کہ سول وار ہوجائے،یہ پلان تھا۔بطور وزیر اعظم ذمہ داری سے یہ باتیں شیئر کررہا ہوں ۔اے ٹی سی اور آرمی ایکٹ کے تحت طے کیاگیا کہ جنہوں نے سول عمارتوں پر حملہ کیا ان پر اے ٹی سی اور جنہوں نے آرمی تنصیبات پرحملہ کیا ان پرآرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلے گا۔نو مئی واقعات کے سرغنہ چیئرمین پی ٹی آئی تھے۔ا ن کی ملک دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی ہوئی نہیں ہے۔
انہوں نے نیب کے قانون کے حوالے سے کہاکہ قانون میں تبدیلیاں اس لیے کی گئیں کہ ملک آگے چلیں۔نیب میں جو ترامیم کی گئیں ہیں وہ ذات کے لیے نہیں پاکستان کے آگے بڑھنے کے لیے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف جو ثبوت ہیں ان کوجھٹلایا نہیں جاسکتا۔
انہوں نے الیکشن وقت پر کرانے کے حوالے سے کہ اکہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اوراس نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا ہے۔ قوم کو اس وقت یکجہتی، چارٹر آف اکانومی کی شدید ضرورت ہے۔اگرہم نے اس موقع کو کھودیاکہ اس سمت میں تیزی سے نہ بڑھے تو ہمیں قوم معاف نہیں کرے گی۔
ہمیں اپنی تمام توانائیاں معاشی انقلاب کے لیے صرف کرنی ہوگی۔ہمیں قرض کی افیون کو دفن کرنا ہوگا۔اگر نئی حلقہ بندیاں کرنا پڑیں تو الیکشن میں تاخیر کیا ن لیگ قبول کرے گی پرکہا کہ اس کامجاز الیکشن کمیشن ہے۔
مجھے چیئرمین پی ٹی آئی کے تباہ کن فیصلوں نے پریشان کیے رکھا۔ میں اتحادیوں کا شکر گزار ہوں،یہ سب میرے لیے ایک چیلنج تھا۔ اتحادکو ساتھ لےکر چلنا چلنا تھا۔ بڑے مشکل مرحلے آئے لیکن ان کومشاورت سے عبور کیا۔وفاق میں میرے ساتھ سب نے تعاون کیا۔ضروری نہیں کہہ ہم کسی اتحاد کے تحت الیکشن لڑیں لیکن سیٹ ایڈجسٹمنٹ پی پی سمیت ہرسیاسی جماعت کے ساتھ ہوسکتی ہے۔جہاں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت نہیں وہاں اپنا امیدوار کھڑا کریں گے۔ ہم نے اتحادیوں سے مشاورت کےلیے کمیٹی بنائی ہے۔الیکشن جیتے تو نواز شریف وزارت عظمی کے امیدوار ہوں گے۔