اسلام آباد: وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کی جانب سے 14 سالہ معصوم رضوانہ پر وحشیانہ تشدد کے واقعہ نے ہر باشعور اور ذمہ دار شہری کا سر شرم سے جھکا دیا ۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس قسم کا تشدد اور بدسلوکی قطعی طور پر ناقابل قبول ہے اور اسکی ہر سطح پر مذمت ہونی چاہیے ۔ یہ جان کر مایوسی ہوئی کہ ایک طرف معصوم رضوانہ ہسپتال میں اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی تو دوسری عدالت نے ملزمہ کو حفاظتی ضمانت دی۔
انہوں نے کہا کہ ملزمہ کو ضمانت دینا ممکنہ طور پر انصاف کے عمل میں تاخیر اور رکاوٹ بن سکتی ہے۔ اس واقعے کے ذمہ دار تمام لوگوں کو اپنے اعمال کا جواب دینا ہوگا جبکہ عدالتی نظام کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے منصفانہ اور تیز ٹرائل کو یقینی بنانا چاہیے۔
سول جج کی بیوی کے تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ 14 سالہ رضوانہ کی لاہور کے جنرل ہسپتال میں زیر علاج ہے ۔میڈیکل بورڈ نے رضوانہ میں سیپسیس کی بیماری کی تشخیص کر دی ۔ سیپسیس جسم میں انفیکشن کے باعث ہوتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کا زبردست اور بعض اوقات مہلک ردعمل آتا ہے جس کے نتیجے میں اعضاء کی خرابی، ٹشو کو نقصان اور اموات ہو سکتی ہیں۔
پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا ہے کہ رضوانہ کی طبیعت ایک بار پھر تشویشناک ہوگئی ہے ۔رضوانہ کے اگلے 48 گھنٹے اہم قرار دے دئیے جس کی وجہ سے بورڈ میں دل کے ڈاکٹرز کو شامل کیا جارہا ہے ۔رضوانہ کو زہر دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔میڈیکل بورڈ نے رضوانہ کا زہر دیے جانے کے ٹیسٹ لیبارٹری بھجوا دیے ہیں۔
دوسری طرف 14 سالہ معصوم رضوانہ کے اہلخانہ نے وزیر اعظم سے انصاف کا مطالبہ کردیا ۔ نیو نیوز سے گفتگو میں کہا ، سول جج کا خاندان صلح کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے ۔ ہمیں انصاف چاہیے ۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے سے زائد گزر جانے کے باوجود ملزمہ کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو ملزمہ کو یکم اگست تک گرفتار کرنے سے روکا ہوا ہے۔